پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کے ایک حلقے میں آئندہ ماہ ہونے والے ضمنی انتخاب میں مولانا فضل الرحمن کی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
اس سے قبل سابق وفاقی وزیرداخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی جماعت قومی وطن پارٹی بھی پشاور کے حلقے این اے چار میں ہونے والی ضمنی انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرچکی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ترجمان عبدالجلیل جان نے وائس آف امریکہ سے بات چیت میں پارٹی کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حلقے میں آئندہ ماہ ہونے والے ضمنی انتخاب میں جے یو آئی (ف) کے نامزد امیدوار خالد وقار چمکنی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ناصر موسیٰ زئی کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں۔
پشاور شہر اور قبائلی پٹی درہ آدم خیل کو ملانے والے دیہی علاقوں پر مشتمل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے چارکی نشست صوبے کی حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے رکنِ قومی اسمبلی گلزار خان کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔
سابق سینئر بیوروکریٹ گلزار خان کے بیٹے اسد گلزار خان نے حال ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت ا ختیار کی ہے اور وہ اپنے والدکے انتقال سے خالی ہونے والی نشست پر پی پی پی کے ٹکٹ پر ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔
تحریکِ انصاف نے اس نشست پر ارباب عامر کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے جو قومی اسمبلی کے مرحوم رکن ارباب محمد ظاہر کے بھائی ہیں۔ ارباب ظاہر اس نشست سے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ٹکٹ پر تین بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
اے این پی کی جانب سے اس نشست پر سابق ڈپٹی اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی خوشدل خان ایڈوکیٹ انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ جماعت اسلامی نے واصل فاروق کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔
تجزیہ کار پشاور سے قومی اسمبلی کے اس حلقے کے ضمنی انتخاب کو آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات کے لیے کافی اہم قراردے رہے ہیں جس سے آئندہ انتخابات میں رائے دہندگان کے رجحان کا اندازہ ہوسکے گا۔
حلقے میں پولنگ چھ اکتوبر کو ہوگی۔
صوبے میں حزبِ ا ختلاف کی جماعتیں بالخصوص وفاق میں حکمران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائدین اس نشست کو جیتنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔