قانون کے نفاذ میں کمزوری داعش کی مضبوطی کا باعث: ماہرین

فائل

صوبہٴ فرح کے گورنر آصف ننگ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بم گرائے جانے کے باوجود، افغانستان میں داعش خاصی طاقت ور ہے کہ اس نے قانون نافذ کرنے والے افغان اداروں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے

افغانستان کے صوبہٴ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ایک ٹیلی ویژن اور ریڈیو اسٹیشن پر حملے اور ہلاکتوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔

صوبہٴ فرح کے گورنر آصف ننگ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بم گرائے جانے کے باوجود، افغانستان میں داعش خاصی طاقت ور ہے کہ اس نے قانون نافذ کرنے والے افغان اداروں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

افغانستان میں داعش کا پس منظر بیان کرتے ہوئے، گورنر نے کہا کہ دولت اسلامیہ کے لڑاکے اُن کے مغربی اور جنوبی صوبہٴ فرح سے نکل کر افغانستان کے وسطی صوبے، خوراسان میں اکٹھے ہو رہے ہیں، جہاں وہ سلطنتِ خوراسان قائم کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔ وہاں سے نکالے جانے کے بعد، اُنھوں نے پاکستان سے ملحقہ ننگرہار کی پہاڑیوں کا رُخ کیا، ’’جہاں اُنھیں کمک اور پاکستان جانے کا راستہ میسر آیا‘‘۔

پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں سے رپورٹنگ کرنے والے صحافی نور زمان اچکزئی نے بتایا ہے کہ فوجی آپریشن ’رد الفساد‘ کے نتیجے میں، بقول اُن کے، ’’مزید پاکستانی طالبان افغانستان بھاگ نکلے ہیں‘‘۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:

Your browser doesn’t support HTML5

جہاں رنگ: کیا افغانستان میں داعش کے حامیوں کی خاصی تعداد پاکستانی طالبان پر مشتمل ہے؟