خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور میں ایک مقامی صحافی کے قتل کے خلاف مقامی صحافیوں نے احتجاج کیا ہے جب کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی صحافی کے قتل پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ایبٹ آباد سے شائع ہونے والے ایک مقامی اخبار 'کے ٹو' سے منسلک صحافی سہیل احمد خان کو منگل کو مسلح افراد نے حطار کے علاقے میں اس وقت گولیاں مار کر قتل کردیا تھا جب وہ عدالت سے دفتر جا رہے تھے۔
پولیس نے مقتول صحافی کے والد کی مدعیت میں حطار تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفشیش جاری ہے اور نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
مقتول صحافی کے والد شفاقت خان نے کہا ہے کہ ملزمان منشیات فروش ہیں جن کے خلاف سہیل احمد نے خبریں چلائی تھی۔
ہری پور پریس کلب اور یونین آف جرنلسٹس کے اپیل پر بدھ کو مقامی صحافیوں نے سہیل احمد خان کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ مظاہرے میں ایبٹ آباد کے صحافی بھی شریک ہوئے۔
ہری پور پریس کلب کے جنرل سیکرٹری قاضی نواز طاہر نے کہا ہے کہ سہیل احمد ایک سال سے کم عرصے کے دوران دوسرے صحافی ہیں جنہیں علاقے میں قتل کیا گیا ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو درپیش خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قاتلوں کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کرے۔
ہری پور میں الیکٹرانک میڈیا سے منسلک صحافیوں اور کارکنوں کی انجمن کے سیکریٹری ملک شاہد تبسم نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ علاقے میں جرائم پیشہ خصوصاً منشیات فروش بہت بااثر ہیں اور ان کے خلاف خلاف خبریں چلانے والے صحافیوں کی زندگیاں مسلسل خطرات کا شکار رہتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سہیل احمد نے ایک روز قبل خود کو ملنے والی دھمکیوں کے بارے میں مقامی پولیس اور انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا۔
Investigative Reporting is never easy. And reporting on ‘Drug mafias’ is almost always fatal.Despite this, #SohailKhan of K2 News filed a story on ‘drug mafia’.He was killed while returning home after filing a complaint w/DPO #Haripur (abt death threats).Salut Braveheart! pic.twitter.com/xKEJ5GriWD
— Faeza Dawood (@FaezaDawood) October 16, 2018
اس سے قبل رواں سال جون میں بھی ہری پور میں ایک اخبار سے منسلک مقامی صحافی بخشی الٰہی کو مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں کی صحافی انجمنوں نے بھی ہری پور میں صحافی کے قتل کی مذمت کی ہے جب کہ ٹوئٹر پر بھی کئی صحافیوں اور عام افراد نے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
علاقے کے بعض دیگر صحافیوں نے بھی ٹوئٹر پر دعویٰ کیا ہے کہ سہیل خان کو منشیات فروشوں کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں جس کی انہوں نے شکایت بھی درج کرائی تھی۔
More Details receiving Journalist #Schailkhan, slain journalist lodge complaint against drug mafia threats, but authorities never took concrete steps 3 safety of a journalist ,citizen.#Abbottabad #Haripur@pressfreedom @ICFJ @pressfreedompk @press_freedom @pfujpakistan pic.twitter.com/dHdSywOrcE
— Mohammad Zubair Khan (@HazaraZubair) October 16, 2018
بعض ملکی اور غیر ملکی اداروں اور انجمنوں نے بھی واقعے پر تشویش ظاہر کی ہے اور حکومت سے صحافیوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
#Abbottabad local news paper reporter Schail khan shot killed in the district #Haripur, this is second incident of the killing journalist in less then one year in the district haripur @HaripurPolice #Journalist #journalism @pressfreedom @pfujpakistan @KPKUpdates @ICPFJ pic.twitter.com/DQ7gdsCZX1
— ICPFJ (@ICPFJ) October 16, 2018
پاکستان کا شمار صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں ہر سال کئی صحافی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے دوران جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
#Sohail_Khan is the second #journalist working for #Kay_2 newspaper after #Bakshish_Elahi was shot dead in #Haripur where drug-peddling is at its best. pic.twitter.com/vKgb9yUtiA
— Freedom Network (@pressfreedompk) October 16, 2018