پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر ٹانک سے نامعلوم افراد نے ایک قبائلی صحافی کو ان کے گھر سے مبینہ طور پر گرفتار کرلیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق شاہ زمان محسود کو ٹانک میں ان کے گھر سے پیر اور منگل کی درمیانی شب اٹھایا گیا۔
شاہ زمان کا تعلق قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے ہے اور وہ کراچی سے شائع ہونے والے ایک اخبار کے ساتھ منسلک ہیں۔
شاہ زمان محسود کے بھائی اسماعیل نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ رات ایک بجے سفید کپڑوں میں ملبوس پانچ افراد نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کے بھائی کو اپنے ساتھ لے گئے۔
اسماعیل نے پانچوں افراد کی شناخت کے بارے میں تو کچھ نہیں بتایا مگر کہا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ ان افراد کا تعلق سکیورٹی فورسز سے ہے۔
ٹانک کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ شاہ زمان محسود کے گھر پر چھاپہ مارنے سے قبل ان افراد نے ٹانگ میں واقع محسود پریس کلب پر بھی چھاپہ مارا تھا۔
محسود پریس کلب ٹانک میں مقیم ان قبائلی صحافیوں نے بنایا ہے جن کا تعلق قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے ہے۔
جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف 2009ء کے اواخر میں شروع کی گئی فوجی کارروائی کے باعث لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو خیبر پختونخوا کے جنوبی شہروں ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان منتقل ہونا پڑا تھا جن میں سے اب بھی ہزاروں افراد ان علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔
ابھی تک کسی فرد یا ادارے نے شاہ زمان محسود کی گرفتاری یا اغوا کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
شاہ زمان محسود کو چند ماہ قبل بھی سکیورٹی اداروں نے حراست میں لیا تھا تاہم انہیں بعد ازاں رہا کردیا گیا تھا۔
خیبر یونین آف جرنلسٹس نے شاہ زمان محسود کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا کا مطالبہ کیا ہے۔
شاہ زمان محسود کو ایسے وقت حراست میں لیا گیا ہے جب انتظامیہ نے حکومت مخالف ریلی نکالنے کے الزام میں قبائلیوں کے ایک سیاسی اتحاد کے مقامی رہنما کو گرفتار کرنے کے بعد علاقے میں ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگادی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں پختون قوم کو درپیش سکیورٹی اور انتظامی مسائل کے حل کے لیے پختون تحفظ تحریک قائم کرنے والے نوجوان منظور پشتین کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔