پاکستان میں صحافیوں کی نمائندہ تنظیم، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے ملک میں میڈیا کی آزادی کو محدود کرنے کے لیے روا رکھے جانے والے مبینہ اقدمات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سےاس صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
'پی ایف یو جے' کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ملک بھر میں پاکستان کے موقر انگریزی اخبار 'ڈان' کی تقسیم کی راہ میں روزانہ کی بنیاد پر رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں؛ اور یہ صورت حال خاص طور پر ملک کے مختلف شہروں میں واقع کنٹونمنٹ کے علاقوں میں دیکھی جارہی ہے۔
تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ ’’اخبار کے ہاکروں اور ایجنٹوں کو اخبار کی تقسیم سے روکنے کے لیے ناصرف دباؤ کا سامنا ہے بلکہ انہیں ہراساں کرنے کے واقعات بھی دیکھے گئے ہیں‘‘۔ ’پی ایف یو جے‘ کا مزید کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ ڈان نیوز کے ٹی وی چینل کی نشریات کی کیبل کے ذریعے رسائی کو محدود کیا جارہا ہے۔
پی ایف یو جے کے صدر، افصل بٹ نے جمعے کو وائس امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایسے اقدامات کو میڈیا کی آزادی کو محدود کرنے کی ایک کوشش قرار دیا، جو آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے جو آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی کے حق کو یقینی بنانے کی ضمانت دیتا ہے۔
پی ایف یو جے کی طرف سے اظہار رائے کی سکڑتی ہوئی فضا کے بارے میں یبان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور سینئر صحافی ماروی سرمد کے شوہر سرمد منظور نے کہا ہے کہ بعض نامعلوم افراد نے ان کے گھر میں گھس کر پورے گھر کی تلاشی لینے کے بعد صرف ان کا لیپ ٹاپ، ایک اسمارٹ فون اور ان کی سفری دستاویزات چوری کیں۔ سرمد نے اپنے ایک ٹوئٹر بیان میں کہا کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب وہ اور ماروی عید کی چھٹیوں کے دوران اسلام آباد سے باہر تھے۔
سماجی میڈیا اور میڈیا کے حلقوں کی طرف سے اس واقعہ کی مذمت کے ساتھ ساتھ اس تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے ماحول میں پیش آیا جب حالیہ مہینوں میں متعدد صحافیوں کو ناصرف ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے بلکہ بعض اوقات انہیں تشدد کا بھی نشانہ بنا یا گیا۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مسعود وجاہت نے کہا کہ یہ انتہائی تشویش کی بات ہے کہ یہ میڈیا کی آزادی کو محدود کرنے کی کوششیں ایک ایسے وقت ہورہی ہے جب ملک میں عام انتخابات ہونے میں صرف چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان کی صحافی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے ان تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے ملک میں بعض حلقوں کی طرف سے آزادی اظہار کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اگرچہ نگران حکومت کی طرف سے 'پی ایف یی جے' کے بیان پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت آزادی اظہار پر یقین کر رکھتی ہے اور ملک میں میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی، تاکہ ملک میں صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔