پاکستان میں ایک اور صحافی اسد طور کو نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر گھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ صحافی پر تشدد کے واقعے کے بعد حکومت، سیاسی جماعتوں اور دیگر حلقوں کی جانب سے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔
صحافی اور بلاگر اسد طور اسلام آباد کے ایک اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں، جہاں، اطلاعات کے مطابق، منگل کی شب تقریباً 11 بجے تین نامعلوم افراد نے انہیں فلیٹ میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایا۔
ادھر اسد طور پر حملہ کرنے والے مبینہ تینوں افراد کی فلیٹ میں موجودگی کی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ہے۔
تشدد کا نشانہ بننے والے صحافی کی چند ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ ایک ویڈیو میں انہیں بندھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ فلیٹ سے لوبی میں آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ چند ویڈیوز اسپتال میں طبی امداد دیتے وقت کی ہیں۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اسد طور پر حملے کا نوٹس لے لیا ہے۔
CCTV footage showing three assailants rushing out of Journalist #AsadToor’s appartement after attacking him. pic.twitter.com/W2qHBcIfVi
— Ariba Jalbani (@AribaJB) May 25, 2021
وزیرِ انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کو سی سی ٹی وی کیمروں میں دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ وزیرِ اطلاعات ضروری ایکشن لینے کے لیے پہلے ہی پولیس سے رابطے میں ہیں۔
Condemn attack on journalist Asad Toor. Perpetrators are on the CCTV cameras and Info Min @fawadchaudhry has already been in touch with the police to take necessary action.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) May 26, 2021
حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں اسد طور پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صحافیوں کے تحفظ پر لیکچر دینے کے بجائے میڈیا کا تحفظ یقینی بنائے۔
صحافی اسد طور پر حملہ قابل مذمت اور پمز میں انہیں میڈیکل ٹریٹمنٹ نہ ملنے کی اطلاعات مزید افسوسناک ہیں۔ انہیں فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔ حکومت صحافیوں کے تحفظ پر لیکچر دینے کے بجائے میڈیا کا تحفظ یقینی بنائے۔
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) May 25, 2021
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جب صحافی اور آزادیٔ اظہا حملوں کی زد میں ہوں تو حکومت کی بزدلی مزید نمایاں ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سچ سامنے لانے کے لیے جامع اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسدطور پر اسلام آباد میں ہونے والا حملہ انتہائی قابل مذمت ہے، اس حملے سے اسد طور کی آواز مزید توانا اور بلند ہوگی، جب صحافی اور آزادی اظہار حملوں کی زد میں ہوں تو حکومت کی بزدلی مزید نمایاں ہوجاتی ہے، اس معاملے میں ہم سچ سامنے لانے کے لئے جامع اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں https://t.co/kdPIniwX3s
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) May 26, 2021
یاد رہے کہ اسد طور پر نامعلوم افراد نے حملہ ایسے وقت کیا ہے جب حکومت نے چند روز قبل ہی قومی اسمبلی میں صحافیوں کے تحفظ کا بل پیش کیا تھا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بھی اسد طور پر حملے کی مذمت کی ہے۔
کمیشن نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وہ اس حملے کو آزادیِ اظہار اور میڈیا کی آزادی پر حملے کے طو پر دیکھتے ہیں۔
ایچ آر سی پی نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرتے ہوئے انہیں سزا دی جائے۔
HRCP strongly condemns the brutal assault on journalist @AsadAToor by three unknown men who barged into his residence. We see it as yet another attack on freedom of expression and a free press. HRCP demands that the authorities apprehend and charge the assailants immediately.
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) May 26, 2021
واضح رہے کہ یہ پاکستان میں کسی صحافی پر تشدد کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ماضی میں کئی صحافی نامعلوم افراد کے تشدد کا نشانہ بنتے رہے ہیں جن میں مطیع اللہ جان، ابصار عالم اور عمر چیمہ سمیت کئی دیگر نام شامل ہیں، جب کہ آج تک ملزمان کا سراغ نہیں لگ سکا۔