اردن: یرغمال پائلٹ، والد کی داعش سے بہتر سلوک کی اپیل

اُن کے والد نے مذھبی انتہا پسندوں سے اپیل کی ہے کہ فرسٹ لیفٹیننٹ معاذ الکساسبہ کے ساتھ ایک ’مہمان‘، نہ کہ ایک ’یرغمالی‘ کا سلوک روا رکھا جائے؛ اور یہ کہ، ’ہم سب مسلمان ہیں‘

داعش کے شدت پسندوں کے ہاتھوں شام میں پکڑے گئے اردن کےپائلٹ کے والد نے باغی گروپ سے اپنے لڑاکا پائلٹ بیٹے کی بحفاظت واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

اُن کے والد نے مذھبی انتہا پسندوں سے اپیل کی ہے کہ فرسٹ لیفٹیننٹ معاذ الکساسبہ کے ساتھ ایک ’مہمان‘، نہ کہ ایک ’یرغمالی‘ کا سلوک روا رکھا جائے؛ اور یہ کہ، ’ہم سب مسلمان ہیں‘۔

صفی الکساسبہ کے بقول، ’میں شام میں داعش کے اپنے فراخ دل بھائیوں کو یہ پیغام دیتے ہوئے کہتا ہوں کہ میرے بیٹے، پائلٹ معاذ کے ساتھ فراخدلی کے ساتھ پیش آئیں۔ وہ (دولت اسلامیہ) فراخ دل ہیں۔ (میں اُن سے کہتا ہوں کہ) میرے بیٹے کے ساتھ سختی سے پیش نہ آئیں۔ میں خدا تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کی دلوں میں رحم ڈالے۔ اور میں اُن سے کہتا ہون کہ وہ اپنے اہل خانہ، بیوی اور ماں کے پاس چلے آئیں‘۔

اردن نے بدھ کے روز اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ پائلٹ کو یرغمال بنایا گیا ہے۔

امریکی قیادت والے اتحاد کی طرف سے داعش پر فضائی حملے کے لیے وہ جو ایف 16 لڑاکا طیارہ اُڑا رہے تھے، وہ شمالی شام میں باغیوں کے گڑھ، رقہ کے قریب گر کر تباہ ہوا۔


امریکی فوج نے طیارہ گر کر تباہ ہونے کی بات تسلیم کی ہے۔ تاہم، اُس نے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے اِس دعوے کو مسترد کیا ہے کہ داعش نے اسے مار گرایا تھا۔

اردن خطے کے اُن چند ملکوں میں شامل ہے جو داعش کے خلاف جاری فضائی کارروائی میں شریک ہیں۔

ادھر، داعش کے جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں تعاون کو وسعت دینے کے سلسلے میں، عراقی وزیر اعظم حیدر عبادی اور ترک وزیر اعظم احمد طیب داؤداگلو نے جمعرات کو ایک سمجھوتے کا اعلان کیا ہے۔

گذشتہ سال، انتہاپسندوں نے عراق کے شمالی اور مغربی علاقوں پر قبضہ جما لیا تھا اور ترک سرحد کے ہمراہ شام میں کارروائی شروع کردی تھی۔

عبادی کے بقول، ’ہم اپنی تمام توانائی مجتمع کرکے اس تنظیم کو شکست دے سکتے ہیں‘۔