آسٹریلیا، کینیڈا، یورپی یونین، فرانس، جرمنی، اٹلی، ناروے، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکہ کے افغانستان کے لیے خصوصی مندوبین اور نمائندوں نے 20 فروری 2023 کو پیرس میں افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ملاقات کی۔ افغانستان کے لیے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن(یواین اے ایم اے) کے سربراہ، اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے کنٹری ڈائریکٹر اور افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر خصوصی نمائندے نے بھی اجلاس میں مبصر کے طور پر شرکت کی۔
اس اجلاس میں افغانستان میں سیکیورٹی اور استحکام کے بڑھتے ہوئے خطرے اور بگڑتی ہوئی انسانی اور معاشی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ افغانستان میں دو کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ افراد کو انسانی ہمدردی کی امداد کی ضرورت ہے جن میں سے نصف تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے جب کہ ان میں سے 60 لاکھ افراد قحط سے محض ایک قدم کی دوری پر ہیں۔
اجلاس میں اگست 2021 سے طالبان کی جانب سے انسانی حقوق اور افغان باشندوں، بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ساتھ نسلی اور مذہبی اقلیتوں اور دیگر پس ماندہ گروپس کے ارکان کی بنیادی آزادیوں کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں پر، تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس نے دسمبر 2022 میں افغان خواتین پر یونیورسٹی کی تعلیم اور این جی اوز میں کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلوں کی شدید مذمت کی۔ خواتین کے حقوق پر عائد پابندیوں میں لڑکیوں کو سیکنڈری اسکولوں میں جانے سے روکنا اور انہیں عوامی زندگی سے خارج کرنا شامل ہے۔
SEE ALSO: افغان خواتین کی حالت زار پر ،محنت کے بین الاقوامی ادارے کی رپورٹاجلاس نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان فیصلوں سے صرف افغان خواتین کے حقوق اور آزادیوں کی ہی خلاف ورزی نہیں ہوتی بلکہ اس سے ملک کی مجموعی اور انتہائی ضروری سماجی اور اقتصادی ترقی کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔
اجلاس میں ان ناقابل قبول پابندیوں کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ ان کی وجہ سے انتہائی ضرورت مند افغان باشندوں تک انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی رک رہی ہے۔
اجلاس نے اس پر اتفاق کیا کہ ملک کی انسانی اور معاشی صورت حال کو بہتر بنانا طالبان کی ذمہ داری ہے۔
اجلاس میں افغانستان میں دہشت گرد گروہوں بشمول داعش خراسان، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروپس کے بڑھتے ہوئے خطرے پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو ملک کے اندر، خطے اور اس سے باہر سلامتی اور استحکام کو متاثر کر رہے ہیں۔ طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان گروہوں کو محفوظ پناہ گاہوں سے انکار کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری کریں۔
SEE ALSO: طالبان کو جان لینا چاہیے کہ دنیا سے معمول کے تعلقات کے لیے انہیں کرنا کیا ہے: امریکی وزیرِ خارجہاجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کے حصول کے لیے ایک قابل اعتماد اور جامع قومی مکالمے کی ضرورت ہے جس سے آئین کے تحت ایک نمائندہ اور جامع سیاسی نظام قائم ہو۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی یا دہشت گردوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال نہ ہو اور اقوام متحدہ اور انسان دوست تنظمیوں کی ضرورت مند افغان باشندوں کے لیے انسانی امداد کی فراہمی بلا روک ٹوک جاری رہے۔ تمام افغانوں کے انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا احترام اور بیرون ملک سفر کے خواہشمندوں کو سفر کی آزادی اور محفوظ راستہ دیا جائے۔