رسائی کے لنکس

ڈھاکہ کی کثیر منزلہ عمارت میں زور دار دھماکہ، 18 افراد ہلاک، درجنوں زخمی


فائر فائٹرز ایک شخص کو ملبے سے نکال کر باہر لا رہے ہیں۔ 7 مارچ 2023
فائر فائٹرز ایک شخص کو ملبے سے نکال کر باہر لا رہے ہیں۔ 7 مارچ 2023

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک مصروف علاقے میں ایک عمارت کے اندر ہونے والے زور دار دھماکے میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ جب کہ حال میں اسی نوعیت کے دو اور دھماکے بھی ہو چکے ہیں۔

تین دھماکوں میں اب تک مرنے والوں کی مجموعی تعداد 28 ہو گئی ہے۔

پولیس نے بتایا کہ منگل کی شام بھیڑ کے اوقات میں ڈھاکہ کے صدیق بازار کی ایک سات منزلہ عمارت کے اندر اچانک زور دار دھماکہ ہوا جس نے اردگرد کے علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

اسپتال پولیس چوکی کے انچارج انسپکٹر بچو میا نے وائس آف امریکہ کو سرکاری اسپتال کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ ، "ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال کی ایمرجنسی میں کم از کم 140 افراد کو داخل کیا گیا ہے۔"

فائر سروس کے ڈیوٹی آفیسر راشد خالد نے بتایا کہ 11 فائر یونٹس اور متعدد ایمبولینسیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں تاکہ سڑک پر ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالا جا سکے۔ سڑک پر اینٹیں، ٹوٹے ہوئے شیشوں کے ٹکڑے، فرنیچر اور الیکٹرانک کے سامان سمیت مختلف اشیاء بکھری پڑی ہیں۔

دھماکے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد متاثرہ عمارت کے قریب جمع ہے جب کہ دکانوں کا سامان سڑک پر بکھرا پڑا ہے۔ 7 مارچ 2023
دھماکے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد متاثرہ عمارت کے قریب جمع ہے جب کہ دکانوں کا سامان سڑک پر بکھرا پڑا ہے۔ 7 مارچ 2023

ڈھاکہ پولیس کے سربراہ غلام فاروق نے اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کرنے کے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ اس مہلک دھماکے کی وجہ جاننے کے لیے خصوصی یونٹ جائے وقوعہ پر کام کر رہے ہیں۔

رکشہ چلانے والے رفیق الإسلام نے، جنہوں نے سڑک کے دوسری طرف دور سے دھماکے کو دیکھا، اور انہوں نے ایک زخمی شخص کو اسپتال پہنچایا تھا، وی او اے کو بتایا کہ میں اپنے رکشے پر آرام کر رہا تھا۔ جب دھماکہ ہوا تو ایسے لگا جیسے زبردست شور کے ساتھ زلزلہ آ گیا ہو۔ چند ہی لمحوں کے بعد میں نے گرد و غبار کے ایک بڑے بادل کو بلند ہوتے ہوئے دیکھا اور میں موقع پر پہنچ گیا۔

ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال کے ایک ایمرجنسی ڈاکٹر نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ بہت سے زخمیوں کی حالت نازک ہے۔

اسپتال کے ڈائریکٹر نظم الحق نے کہا کہ صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر سارے ڈاکٹروں کو ڈیوٹی پر بلا لیا گیا ہے۔

دھماکے سے متاثر ہونے والی سات منزلہ عمارت میں زیادہ تر سینیٹری اور پلمبنگ کے آلات کی دکانیں اور اوپر کی منزلوں میں رہائشی یونٹس تھے۔

دھماکے سے قریبی عمارت میں قائم ایک نجی بینک کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

اس سے قبل اتوار کو ڈھاکہ کی ایک کپڑے کی مارکیٹ میں اسی طرح کے دھماکے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک حادثے کی وجہ معلوم نہیں کر سکے ہیں تاہم فائر سروس گیس کے اخراج کے امکان کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے روز صنعتی شہر سیتا کنڈا میں ایک آکسیجن پلانٹ میں مہلک دھماکے میں سات افراد ہلاک اور کم از کم 25 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

2022 میں، سیتا کنڈا کنٹینر ڈپو میں ایک زبردست دھماکے سے فائر فائٹرز سمیت 47 افراد ہلاک اور 400 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے ۔ 2021 میں، ڈھاکہ کی ایک مرکزی عمارت کے اندر ہونے والے دھماکے میں سات افراد ہلاک اور کم از کم 100 زخمی ہوئے۔ 2020 میں، فتح اللہ کی ایک مسجد کے دھماکے میں 34 افراد ہلاک ہوئے۔

ان واقعات کے لیے ابھی تک کسی پر مقدمہ نہیں چلایا گیا اور نہ ہی کسی کو ذمہ دار ٹہرایا گیا۔

(وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG