ہالی وڈ اسٹار جونی ڈیپ پر سابق اہلیہ امبر ہیرڈ کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔
لندن ہائی کورٹ کے جج اینڈریو نکول نے پیر کو جاری اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس بات کے شواہد مل گئے ہیں کہ جونی ڈیپ نے اپنی سابقہ ساتھی پر بار بار حملہ کیا اور اُنہیں ڈرایا دھمکایا۔
برطانوی جریدے 'دی سن' نے جونی ڈیپ پر اہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے اُنہیں وائف بیٹر (بیوی پر تشدد کرنے والا شخص) قرار دیا تھا۔ بعدازاں اداکار نے جریدے کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق لندن ہائی کورٹ کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وہ جونی ڈیپ کی سابقہ اہلیہ کے دعوے کو درست قرار دیتے ہیں۔
اُن کے بقول یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جونی ڈیپ نے پانچ سال کے تعلقات میں اداکارہ امبر ہیرڈ کو تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ جونی تشدد کے الزامات کو غلط ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
عدالت نے برطانوی جریدے کی جانب سے عائد الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے جونی ڈیپ کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
جونی ڈیپ کے وکلا نے اس فیصلے کو گمراہ کن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
ستاون سالہ جونی ڈیپ نے جریدے 'دی سن' کے پبلشر اور اس سے منسلک صحافی ڈان ووٹن کے خلاف 2018 میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ جریدے میں شامل ایک مضمون میں ان سے متعلق یہ کہا گیا ہے کہ وہ اپنی 34 سالہ بیوی امبر ہیرڈ پر تشدد کرتے ہیں۔
لندن ہائی کورٹ میں جونی ڈیپ اور امبر ہیرڈ کے مقدمے کی سماعت جولائی میں شروع ہوئی تھی۔ تین ہفتے کی سماعت میں فریقین نے ایک دوسرے پر بے وفائی، تشدد اور منشیات کے استعمال کے الزامات لگائے تھے۔
لندن ہائی کورٹ کے جج نے ڈیپ اور امبر دونوں کی جانب سے پیش کی جانے والی شہادتوں اور ثبوت کا ہر پہلو سے تفصیلی جائزہ لیا۔
دونوں کی شادی، شادی کے بعد کا طرزِ زندگی اور دیگر معاملات پر بھی غور کیا گیا جب کہ سماعت کے دوران فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر پرتشدد کارروائیوں کے الزامات بھی لگائے گئے۔
دوران سماعت جونی ڈیپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی امبر پر تشدد نہیں کیا۔ امبر کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کے دورے کے موقع پر ان کا امبر سے جھگڑا ہوا جس کے دوران امبر نے انہیں بوتل ماری جس سے ان کی انگلی زخمی ہو گئی تھی۔
یاد رہے کہ جونی اور امبر کی ملاقات 2011 میں 'دی رم ڈائری؛ کی شوٹنگ کے دوران ہوئی تھی جس کے چار سال بعد دونوں نے شادی کر لی تھی۔ تاہم یہ شادی زیادہ عرصہ نہ چل سکی اور 2017 میں دونوں کی طلاق ہو گئی۔
برطانوی جریدے 'دی سن' نے عدالت کے فیصلے کو پریس کی آزادی کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گھریلو تشدد کے خلاف خاموش رہنے کے بجائے آواز اٹھانا چاہیے۔
جریدے نے کہا ہے کہ لندن ہائی کورٹ کے جج اور امبر ہیرڈ کی بہادری کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔