رضاکار بیمار ہونے پر 'جانسن اینڈ جانسن' نے کرونا ویکسین ٹرائلز روک دیے

دوا ساز کمپنی 'جانسن اینڈ جانسن' نے اعلان کیا ہے کہ کرونا ویکسین کے آزمائشی مرحلے میں شریک ایک رضا کار کے بیمار ہونے پر فوری طور پر ٹرائلز روک دیے گئے ہیں۔

پیر کو کمپنی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے کرونا وائرس ویکسین کی تیاری پر عارضی طور پر کام روک دیا ہے۔ کمپنی کے مطابق اس کی وجہ ٹرائلز کے دوران ایک رضا کار میں نامعلوم بیماری کا انکشاف ہونا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس رضا کار کی بیماری کا معائنہ ایک غیر جانبدار ڈیٹا اینڈ سیفٹی بورڈ کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے کمپنی کے معالجین بھی اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔

کمپنی کے مطابق کسی بھی ویکسین کی تیاری کے عمل جہاں ہزاروں افراد پر ٹرائلز کیے جا رہے ہوں وہاں ایسے واقعات معمول کا حصہ ہیں۔

کمپنی نے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ اسے ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے نہیں روکا گیا بلکہ اس نے خود ٹرائلز کے عمل کو عارضی طور پر روکا ہے۔

جانسن اینڈ جانسن کی جانب سے ٹرائلز عارضی طور پر روکنے کا واقعہ ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ ماہ دوا ساز کمپنی ایسٹرازینکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے ویکسین کی آزمائش ایک رضا کار میں منفی ردعمل کے بعد روک دی گئی تھی۔

اگرچہ برطانیہ، برازیل، جنوبی افریقہ میں یہ ٹرائلز دوبارہ شروع ہو چکے ہیں لیکن امریکہ میں ابھی تک یہ ٹرائلز ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے دوبارہ شروع نہیں کیے گئے۔

ماہر وبائی امراض ڈاکٹر ولیم شافنر نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "ایسٹرا زینکا میں جو ہوا اس کی وجہ سے سب ہی بہت چوکنا ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "اگر اس کی وجہ پروسٹیٹ کینسر، ناقابلِ علاج ذیابیطیس یا دل کا دورہ ہے تو یہ بہت خطرناک بات ہے۔ مگر وہ ان وجوہات کہ بنیاد پر اس پر کام نہیں روکیں گے، یہ ضرور کوئی دماغی مرض کی بات ہے۔"

گزشتہ مہینے جانسن اینڈ جانسن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی ویکسین نے رضاکاروں میں کرونا وائرس کے خلاف ایک مضبوط ’امیونٹی‘ پیدا کی ہے۔ کمپنی نے اس اعلان کے بعد 60 ہزار افراد میں اپنے آخری ٹرائلز شروع کیے تھے۔