جاپانی میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد کہ اگر ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو کرونا وائرس سے چار لاکھ کے قریب شہری ہلاک ہو سکتے ہیں، جاپان نے بدھ کے روز اپنے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم شنزو ایبے پر مزید رقم دینے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
جاپان میں صرف اُن لوگوں کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں جن میں کرونا وائرس کی علامات موجود ہوں۔ اب تک ملک میں 8000 افراد وائرس سے متاثر اور تقریباً 200 ہلاک ہوئے ہیں۔
جاپانی میڈیا نے محکمہ صحت کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ہنگامی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ملک میں ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ میں لگائے گئے اندازے کے مطابق، ساڑھے آٹھ لاکھ افراد کو وینٹی لیٹروں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
حالیہ دنوں میں جاپان میں وائرس سے بیمار ہونے والوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر ٹوکیو میں۔ اس کے ردِ عمل میں حکومت نے ٹوکیو اور اوساکا سمیت چھہ دیگر مقامات پر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اس کا مقصد لوگوں کے آپسی میل جول کو ستر فیصد تک کم کرنا ہے۔
ہنگامی اقدامات میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور کاروبار بند کر دئے گئے ہیں۔ تاہم، خلاف ورزی پر کسی قسم کی سزا یا جرمانہ عائد نہیں کیا گیا۔ حکومتی ترجمان، یوشی ہی دے سوگا نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت کی مدد کیلئے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں، تاکہ حکومت اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو۔
سرکاری خبر رساں ادارے، این ایچ کے نے خبر دی ہے کہ جاپان کے دارالحکومت میں صرف بدھ کے روز 125 نئے مریض سامنے آئے ہیں۔
بدھ کے روز حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے قانون ساز تکاشی ٹکائی کو اس وقت مجبوراً استعفیٰ دینا پڑا جب میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ وہ گھروں پر رہنےکے حکومتی مطالبے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک شراب خانے میں گئے۔
اُدھر جاپانی وزیر اعظم، شنزو ایبے پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ ہر شہری کو مزید ایک لاکھ ین یعنی نو سو پینتیس ڈالر دیں۔ حکومت پہلے ہی معیشت کو متحرک رکھنے کیلئے ایک ٹریلین ڈالر کے پیکج کا اعلان کر چکی ہے جس میں ایسے شہریوں کو ایک لاکھ ین کی ادائیگی شامل ہے جن کی آمدن میں عالمی وبا کی وجہ سے کمی ہوئی ہے۔
اپنی معمول کی بریفنگ میں حکومتی ترجمان، سوگا کا کہنا تھا کہ حکومت مزید اقدامات پر غور کرے گی، لیکن فی الحال وہ ان لوگوں کی مدد کرنا چاہتی ہے جنہیں وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
بدھ کے روز جاپان کی حکومت کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں مارچ کے مہینے میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں ترانوے فصد کمی ہوئی ہے۔ شنزو ایبے کا کہنا ہے کہ ملک کی معاشی نمو میں سیاحت ایک بڑا عنصر ہے۔ امریکی فوج نے جاپان میں قائم اپنے فوجی اڈوں پر ایمرجنسی کے نفاذ میں توسیع کی ہے۔