جاپان میں حکام نے کہا ہے کہ نقصان رسیدہ نیوکلیئر پلانٹ میں دو کارکنوں کو انتہائی درجے کی تابکاری سے متاثر ہونے کے بعد ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی کے ایک ترجمان نے جمعرات کے روز بتایا کہ فوکوشیما جوہری بجلی گھر کے ری ایکٹر تھری میں کولنگ پمپس کو بحال کرنے کی کوشش میں مصروف تین کارکن مقررہ حد سے زائد تابکاری کی زد میں آئے۔ ایٹمی تنصیب کا یہ حصہ انتہائی خطرناک قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ اس میں استعمال ہونے والے جوہری ایندھن میں پلوٹونیم شامل ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ ٹیلی ویژن کے مطابق ان تینوں کارکنوں میں سے دو کو ٹانگوں پر زخم آنے کی وجہ سے ہسپتال منتقل کر دیا گیا، تاہم پلانٹ میں مرمت کا کام جاری ہے۔
فوکوشیما پلانٹ کے کولنگ سسٹم نے تقریباً دو ہفتے قبل تباہ کن زلزلے اور سونامی کے بعد کام کرنا بند کر دیا تھا جس کی وجہ سے اس تنصیب سے مسلسل تابکاری کا اخراج جاری ہے۔
تابکاری کے اثرات دارالحکومت ٹوکیو تک پھیل چکے ہیں، جہاں بدھ کو حکام نے پانی میں تابکار آیوڈین کی موجودگی کی نشان دہی کی تھی۔ اس تابکاری کا درجہ جوان العمر افراد کی صحت کے لیے خطرے کا باعث نہیں لیکن یہ نوزائیدہ بچوں سے متعلق حد سے دوگنا ہے۔
حکام ایسے خاندانوں جن میں ایک سال سے کم عمر بچے شامل ہیں، میں پانی کی دو لاکھ 40 ہزار بوتلیں تقسیم کر رہے ہیں۔ شہری انتظامیہ کی طرف سے سپلائی کیے جانے والے پانی میں تابکاری کی نشاندہی کے بعد دکانوں اور سٹوروں میں بوتلوں میں محفوظ پانی کی قلت ہو گئی تھی۔ حکام نے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بوتل بند پانی کی ذخیرہ اندوزی نا کریں۔
این ایچ کے ٹیلی ویژن کے مطابق پانی میں تابکاری کا درجہ جمعرات کو دوبارہ محفوظ سطح پر پہنچ گیا ہے۔
جاپانی پولیس کے مطابق 11 مارچ کو آنے والے 9 شدت کے زلزلے اور اس کی وجہ سے سمندر میں اُٹھنے والی سونامی کے باعث 9,700 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ مزید ساڑھے 16 ہزار افراد تاحال لاپتا ہیں۔ اس سانحے کے بعد تقریباً تین لاکھ افراد نے عارضی ٹھکانوں میں پناہ لے رکھی ہے۔