امریکی امداد عورتوں پر عدم تشدد سے مشروط ہوگی، رکنِ کانگریس

امریکی رکن کانگریس جین شکاؤسکی کہتی ہیں کہ امریکیوں کے لئے یہ تصور بھی محال ہے کہ خاندان کی عزت ’محفوظ‘ رکھنے کے لئے بچیوں کی جان لی جا سکتی ہے، لیکن ہم جانتے کہ ایسا ہو رہا ہے۔
"امریکہ میں رہنے والوں کے لئے یہ تصور کرنا بھی مشکل ہے کہ کوئی والدین اپنی بچی کو اس وجہ سے بھی جان سے مار سکتے ہیں یا اس کی ناک اور کان کاٹ سکتے ہیں کہ اس نے کسی لڑکے کی طرف مڑ کر دیکھا تھا, یا دنیا کے کچھ معاشرے ایسے بھی ہیں ، جہان خاندان کی عزت ’محفوظ‘ رکھنے کے لئے نسوانی اعضاء کا کاٹا جانا ایک قابل قبول بات ہے"۔

یہ کہنا ہے امریکی رکن کانگریس جین شکاؤسکی (Jan Schakowski) کا جو واشنگٹن کی نیشنل پریس بلڈنگ میں خواتین پر تشدد کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم ’آنر ڈائریز‘ کی تعارفی تقریب کے موقعے پر 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کر رہی تھیں۔

جین

Congress woman Jan Schakowsky

شکاؤسکی گزشتہ سال نومبر میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لئے امریکی ایوان نمائندگان میں 'انٹرنیشنل وائلنس اگینسٹ ویمن ایکٹ 2013 (I-VAWA)' کے نام سے ایک بل بھی پیش کر چکی ہیں جو منظوری کے انتظار میں ہے۔

'وائس آف امریکہ' کے ساتھ گفتگو میں امریکی رکنِ کانگریس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے امریکہ میں بسنے والے تارکینِ وطن میں عزت کے نام پر ہونے والے جرائم کے حتمی اعداد و شمار دستیاب نہیں، کیونکہ، ان کے بقول، "ایسے جرائم عموماً منظر عام پر نہیں آتے، اور ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ جرائم کسی اور دنیا میں ہوتے ہیں اور ہم ان کا حصہ ہی نہیں"۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان میں ان کے تجویز کردہ بل کی منظوری کے لیے اراکین کی درکار حمایت حاصل ہو جائے گی جس کے بعد اس پر عمل درآمد کا مرحلہ بھی اہم ہوگا۔

امریکی رکنِ کانگریس نے بتایا کہ بل کی منظوری کے بعد پانچ سے 20 ملکوں کو ترقیاتی یا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امریکی امداد دیگر امور کے علاوہ خواتین پر تشدد کی روک تھام سے بھی مشروط کی جاسکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ فی الحال ان ملکوں کا انتخاب نہیں کیا گیا لیکن، ان کے بقول، یہ ایسے ملک ہونگے جہاں عورتوں پر تشدد ایک بڑا مسئلہ ہے۔

شکاؤسکی کے مطابق امریکہ ان ملکوں کی حکومتوں اور اس مسئلے پر کام کرنے والی خواتین کے ساتھ مل کر کام کرے گا لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ مجوزہ قانون کو منظور کرکے خواتین پر تشدد کی روک تھام کو امریکی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیح بنایا جائے۔

خواتین کے لئے اقوام متحدہ کے ترقیاتی فنڈ کے اندازے کے مطابق دنیا کی ہر تین میں ایک عورت زندگی میں کبھی نہ کبھی جنسی، یا جسمانی تشدد کا سامنا کرتی ہے ۔

واضح رہے کہ امریکہ میں ایسی قانون سازی کی کوششیں اس سے پہلے دو بار ناکامی سے دوچار ہو چکی ہیں۔ ایسی قانون سازی کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کی منظوری سے مردوں کے خلاف امتیازی رویے پیدا ہونگے اور مغربی اقدار دوسرے ملکوں پر مسلط کئے جانے کا تاثر پیدا ہوگا۔