اٹلی میں بدھ کی صبح آنے والے شدید زلزلے میں حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 247 ہو گئی ہے جب کہ 360 سے زائد زخمی ہیں، جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
امدادی کاموں میں مصروف ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں مسلسل مصروف ہیں اور اس کام میں ہزاروں کارکن حصہ لے رہے ہیں۔۔
اٹلی کے وزیراعظم میتیو رینزی بدھ ہی کو زلزلے سے متاثرہ علاقے میں پہچنے، تاہم اُنھوں نے صحافیوں سے گفتگو نہیں کی اور کہا ’’یہ بات کرنے کا وقت نہیں ہے۔‘‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’کسی خاندان، کسی شہر اور کسی بھی قصبے کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔‘‘
اٹلی کے حکام کے مطابق زلزلے کے باعث ہونے والی ہلاکتوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔
زلزلہ ملک کے وسطی حصے میں آیا تھا، جس سے عمارتیں منہدم ہو گئیں جب کہ بعض علاقوں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سب سے زیادہ جانی نقصان پیسکارا ڈیل ٹورنٹو گاؤں میں ہوا، جہاں زلزلے سے ہر طرف تباہی نظر آ رہی ہے، جب کہ اس کے علاوہ اماٹریس قصبہ بھی زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا۔
زلزلے کے جھٹکے دارالحکومت روم کے علاوہ ملک بیشتر وسطیٰ علاقوں میں محسوس کیے گئے جن میں لازیو، بولونیا، لامارشے اور ایمبریا شامل ہیں۔
امریکہ کے جیالوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6.2 تھی اور اس کے مرکز کی گہرائی محض 10 کلو میٹر زیر زمین تھی۔
زلزلہ صبح ساڑھے تین بجے آیا اور اُس وقت زیادہ تر لوگ اپنے گھروں میں سو رہے تھے اور اسی وجہ سے زیادہ جانی نقصان بھی ہوا۔
بدھ کو جن علاقوں میں زلزلہ آیا وہ اکویلا کے شہر کے قریب ہی واقع ہیں جہاں 2009ء میں آنے والے زلزلے کی وجہ سے کم ازکم تین سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جرمنی اور فرانس کی طرف سے اٹلی کو اس مشکل صورت سے نمٹنے کے لیے مدد کی پیش کش کی گئی ہے جب کہ یورپی یونین کے ’کرائسس مینجمنٹ کمشنر‘ نے کرسٹاس سٹلینڈیز نے کہا ہے کہ اُن کا ادارہ اٹلی میں متعلقہ حکام سے رابطے میں ہے۔