فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے اور اب تک اس لڑائی میں 197 فلسطینی اور 10 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے پیر کی صبح ایک مرتبہ پھر غزہ شہر کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیلی فوج کی کارروائی 10 منٹ تک جاری رہی جس سے پورا شہر لرز اٹھا۔
بتایا جاتا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے پیر کی صبح کی جانے والی کارروائی اتوار کے مقابلے میں زیادہ شدید اور بڑے پیمانے پر تھی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی جیٹ طیاروں نے اتوار کو غزہ میں تین عمارتوں پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاکتوں کے اعتبار سے یہ سب سے زیادہ ہلاکت خیز دن تھا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق لڑائی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 197 ہو گئی ہے جن میں 58 بچے اور 34 خواتین بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب حماس کے راکٹ حملوں میں اب تک 10 اسرائیلی مارے گئے ہیں جن میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔
SEE ALSO: غزہ میں مزید 33 فلسطینی ہلاک، حملے جاری رکھیں گے: اسرائیلی وزیرِ اعظماسرائیل نے پیر کی صبح کارروائی ایسے موقع پر کی ہے جب اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ فوری طور پر لڑائی ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ "ہم حماس کی صلاحیت اور ان کی خواہش کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ دوبارہ ہم پر حملہ آور نہ ہو سکیں۔"
نیتن یاہو کے بقول، "حماس نے ہم پر حملہ کیا اور یروشلم پر بلا امتیاز راکٹ برسائے۔ ہم امن کی بحالی کے لیے کام کریں گے جس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے ہم وہ کریں گے۔"
دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع کو فوری طور پر روکنے کے لیے انہوں ںے قطر کے نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان جاری لڑائی کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر بہت رنج ہے۔
امریکہ کے محکمۂ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اینٹی بلنکن اور ان کے مصری ہم منصب سامح شکری نے تمام فریقین پر کشیدگی اور تشدد کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
بیان کے مطابق اینٹنی بلنکن اور سعودی وزیرِ خارجہ شاہ فیصل بن فراح السعود نے بھی اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں اور تشدد کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری لڑائی پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی اتوار کے روز منعقد ہوا تھا جس میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ فریقین کے درمیان تشدد کو کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈوجاریک نے ایک بیان میں کہا کہ "اسرائیلی فضائی حملوں میں بڑھتی ہوئی سویلین اموات پر سیکریٹری جنرل کو تشویش ہے جن میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی ہلاکت کا واقعہ بھی شامل ہے۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری جنرل فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ شہریوں اور میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنانے سے گریز کریں کیوں کہ یہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ ایک ہفتے قبل شروع ہونے والی لڑائی کے باوجود اسرائیل اور حماس تاحال جنگ بندی پر آمادہ نہیں۔ حالیہ لڑائی کو 2014 کی جنگ کے بعد بدترین لڑائی قرار دیا جا رہا ہے۔
حالیہ لڑائی کا آغاز یروشلم کے مضافاتی علاقے 'شیخ جراح' میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینی عرب رہائشیوں کی بے دخلی کی کوششوں اور مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد ہوا تھا۔