اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اتوار کو تین فلسطینی عسکریت پسندوں کو مقابلے میں ہلاک کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے میں تین عسکریت پسندوں نے فوجی اہل کاروں پر فائرنگ کی, جس کی جوابی کارروائی میں ان حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں حالیہ عرصے میں ایک بار پھر بے امنی میں اضافہ ہوا ہے جب کہ کئی افراد اس دوران ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی کارروائی میں نشانہ بننے والے تینوں افراد کا تعلق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جماعت الفتح پارٹی کی شاخ کہلائی جانے والی عسکری تنظیم الاقصیٰ شہدا بریگیڈ سے تھا۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق نابلوس شہر کے قریب نشانہ بننے والے افراد کی شناخت 24 سالہ جہاد محمد الشامی، 22 سالہ وعدی الشامی اور 18 برس کے محمد وعد الدبیک کے نام سے ہوئی ہے۔
اسرائیل کی فوج کے مطابق اس نے ان ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں سے تین ایم-16 رائفلیں برآمد کی ہیں۔فورسز نے ایک عسکریت پسند کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
SEE ALSO: مغربی کنارے پر کشیدگی کے دوران ،امریکی وزیر دفاع کا اسرائیل کا دورہ’اے پی‘ کے مطابق رواں برس اب تک اسرائیلی فورسز سے جھڑپوں میں 77 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حالیہ اموات کے بعد اب یہ ہلاکتیں 80 ہو گئی ہیں۔
فلسطینیوں کے حملوں میں 14 اسرائیلیوں کی اموات ہو چکی ہیں, جبکہ دونوں جانب اموات میں اضافے پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
دوسری جانب 2023 میں اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں چھاپہ مار کارروائیوں اور گرفتاریوں میں بھی بہت زیادہ اضافہ کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ اس وقت ہوا جب ایک ہفتہ قبل مغربی کنارے میں فوج نے جبا نامی علاقے میں کارروائی کی۔
اس دوران تین افراد ہلاک ہوئے جن پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ دو اسرائیلیوں کے قتل میں ملوث تھے۔ اسرائیلی فورسز کی اس کارروائی کے بعد ایک فلسطینی شخص نے تل ابیب میں فائرنگ کرکے تین لوگوں کو قتل کر دیا تھا۔
مغربی کنارے میں کئی برس کے بعد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں میں اس قدر تشدد کے واقعات ہوئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پر تشدد واقعات میں اضافے کے ساتھ ہی اسرائیلی فورسز کی مغربی کنارے میں چھاپہ مار کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 2022 میں 150 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے جب کہ فلسطینیوں کے حملوں میں 30 اسرائیلی نشانہ بنے تھے۔ 2004 کے بعد سال 2022 کو ہلاکت خیز ترین قرار دیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ رہا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد میں سے بیشتر عسکریت پسند تھے البتہ فورسز پر پتھراؤ کرنے والے نو عمر لڑکے اور دیگر واقعات میں بھی کئی افراد کی اموات بھی ہوئی ہیں۔