وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں بات چیت کریں گے اور منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے
واشنگٹن —
اسرائیلی راہنما امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اُنھیں امید ہے کہ اِس دورے میں، وہ ایران کے نئے صدر کی طرف سے مغرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے سلسلے میں میڈیا کے ساتھ کیے گئے رابطوں اور سفارتی سرگرمیوں کا دوسرا رُخ پیش کریں گے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے یروشلم کے نامہ نگار، رابرٹ برجر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں بات چیت کریں گے اور منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
اُن کے دورے سے قبل گذشتہ ہفتے ایران کے نئے صدر حسن روحانی امریکہ کا دورہ کر چکے ہیں جسے کئی تجزیہ کار ’پُرکشش‘ قرار دے چکے ہیں، جنھیں مغرب کے کچھ حضرات معتدل قرار دیتے ہیں۔
مسٹر نیتن یاہو کو ایران اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ جاری تناؤ میں آنے والی اِس کمی پر تشویش ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایران باتوں کے ذریعے اپنے اوپر لگی گئی سخت تعزیرات میں کمی لانے کا خواہش مند ہے اور جوہری ہتھیار تیار کرنے کے اپنے عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے وقت حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکہ روانگی سے قبل، تل ابیب کے ہوائی اڈے پر بات کرتے ہوئے، مسٹر نیتن یاہو نے کہا کہ، ’میں سچ بات کہوں گا‘۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ میٹھے بول اور مسکراہٹوں کے تبادلے کا جواب حقائق کے ذریعے کریں گے۔
مسٹر روحانی نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور یہ کہ ایٹمی ہتھیار ملک کے مذہبی فتوے اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔
تاہم، اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کو اپنے وجود کے لیے ایک خطرہ خیال کرتا ہے، اور اُسے اس بات کا خوف لاحق ہے کہ ایران دنیا کو اپنے اصل عزائم کے بارے میں دھوکہ دے رہا ہے۔
ڈینی اَیالون نیتن یاہو کی حکومت میں معاون وزیرِ خارجہ رہ چکے ہیں۔ اُن کے بقول، ’ہمیں پردہ ڈالنے کے حربوں کا شکار نہیں بننا چاہیئے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ باتیں کرنے کی بجائے، سچائی کو ثابت کرنے کے لیے ایران کو عملی انداز اپنانا ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ اُس وقت ہوا جب اسرائیل نے اعلان کیا کہ ایک ایرانی جاسوس کو گرفتار کیا گیا ہے۔
’شِن بیت‘ نامی سکیورٹی سروس کے ادارے نے بتایا ہے کہ اس شخص کو جاسوسی کی غرض سے ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے اسرائیل میں اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے بھیجا تھا۔
مبینہ جاسوس کو ایرانی نژاد بیلجیئم کا شہری بتایا گیا ہے، جنھیں اُس وقت پکڑا گیا جب اُنھوں نے تل ابیب میں اسرائیلی تنصیبات اور امرریکی سفارت خانے کی تصاویر کھینچیں۔
’شِن بیت‘ کے مطابق، اُنھوں نے اقرار جرم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنٹوں نے اُنھیں 10 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔
’وائس آف امریکہ‘ کے یروشلم کے نامہ نگار، رابرٹ برجر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں بات چیت کریں گے اور منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
اُن کے دورے سے قبل گذشتہ ہفتے ایران کے نئے صدر حسن روحانی امریکہ کا دورہ کر چکے ہیں جسے کئی تجزیہ کار ’پُرکشش‘ قرار دے چکے ہیں، جنھیں مغرب کے کچھ حضرات معتدل قرار دیتے ہیں۔
مسٹر نیتن یاہو کو ایران اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ جاری تناؤ میں آنے والی اِس کمی پر تشویش ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایران باتوں کے ذریعے اپنے اوپر لگی گئی سخت تعزیرات میں کمی لانے کا خواہش مند ہے اور جوہری ہتھیار تیار کرنے کے اپنے عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے وقت حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکہ روانگی سے قبل، تل ابیب کے ہوائی اڈے پر بات کرتے ہوئے، مسٹر نیتن یاہو نے کہا کہ، ’میں سچ بات کہوں گا‘۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ میٹھے بول اور مسکراہٹوں کے تبادلے کا جواب حقائق کے ذریعے کریں گے۔
مسٹر روحانی نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور یہ کہ ایٹمی ہتھیار ملک کے مذہبی فتوے اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں۔
تاہم، اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کو اپنے وجود کے لیے ایک خطرہ خیال کرتا ہے، اور اُسے اس بات کا خوف لاحق ہے کہ ایران دنیا کو اپنے اصل عزائم کے بارے میں دھوکہ دے رہا ہے۔
ڈینی اَیالون نیتن یاہو کی حکومت میں معاون وزیرِ خارجہ رہ چکے ہیں۔ اُن کے بقول، ’ہمیں پردہ ڈالنے کے حربوں کا شکار نہیں بننا چاہیئے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ باتیں کرنے کی بجائے، سچائی کو ثابت کرنے کے لیے ایران کو عملی انداز اپنانا ہوگا۔
دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ اُس وقت ہوا جب اسرائیل نے اعلان کیا کہ ایک ایرانی جاسوس کو گرفتار کیا گیا ہے۔
’شِن بیت‘ نامی سکیورٹی سروس کے ادارے نے بتایا ہے کہ اس شخص کو جاسوسی کی غرض سے ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے اسرائیل میں اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے بھیجا تھا۔
مبینہ جاسوس کو ایرانی نژاد بیلجیئم کا شہری بتایا گیا ہے، جنھیں اُس وقت پکڑا گیا جب اُنھوں نے تل ابیب میں اسرائیلی تنصیبات اور امرریکی سفارت خانے کی تصاویر کھینچیں۔
’شِن بیت‘ کے مطابق، اُنھوں نے اقرار جرم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنٹوں نے اُنھیں 10 لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔