حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے: اسرائیلی وزیرِ خارجہ

  • اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
  • یحییٰ سنوار کو غزہ میں ایک کارروائی کے دوران نشانہ بنایا گیا: اسرائیلی فوج
  • یہ اسرائیلی فوج کی بڑی کامیابی ہے: اسرائیلی وزیرِ خارجہ
  • سنوار کی ہلاکت سے غزہ میں ایسی تبدیلی کا امکان پیدا ہو گا جو حماس اور ایران کے بغیر ہو گی: اسرائیلی وزیرِ خارجہ
  • یحییٰ سنوار کو سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کا 'ماسٹر مائنڈ' سمجھا جاتا تھا۔
  • جولائی میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد اکسٹھ سالہ سنوار کو حماس کا سربراہ بنایا گیا تھا۔
  • حماس نے تاحال یحییٰ سنوار کی ہلاکت سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
  • ہمارے دشمن چھپ نہیں سکتے۔ ہم ان کا پیچھا کریں گے اور ماریں گے: اسرائیلی وزیرِ دفاع

اسرائیل کے وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو غزہ میں اسرائیلی کی کارروائی کے دوران حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار مارے گئے ہیں۔

وزیرِ خارجہ اسرائیل کاٹز نے سنوار کی ہلاکت کو "اسرائیلی فوج کے لیے فوجی اور اخلاقی کامیابی" قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ "سنوار کا قتل" یرغمالوں کی فوری طور پر رہائی اور ایسی تبدیلی کا امکان پیدا کرے گا جو غزہ کو ایک نئی حقیقت کی طرف لے جائے گا جو حماس اور ایرانی کنٹرول کے بغیر ہو۔

اسرائیل فوج نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں ایک آپریشن کے دوران تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔

عسکریت پسندوں کی لاشوں سے پیسے، شناختی دستاویزات اور لڑنے کا سامان ملا ہے۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق جن فورسز کا دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا وہ اس علاقے میں قتل کے آپریشن کے لیے نہیں تھیں اور نہ ہی سنوار کی وہاں موجودگی کی پیشگی اطلاع تھی۔

SEE ALSO: اسرائیل کو حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کی تلاش

فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

واضح رہے کہ امریکہ حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے۔

اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "ہمارے دشمن چھپ نہیں سکتے۔ ہم ان کا پیچھا کریں گے اور ماریں گے۔"

یحییٰ سنورار کو سات اکتوبر 2023 کے حماس کے اسرائیل پر حملے کے ماسٹر مائنڈز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیل کے غزہ میں آپریشنز کے آغاز کے بعد سے وہ مطلوب ترین افراد میں سے ایک تھے جنہیں اسرائیل نے مارنے کا عزم کر رکھا تھا۔

حماس نے سات اکتوبر 2023 کو غزہ سے اسرائیل پر حملہ کر کے وہاں 1200 افراد کو ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اسرائیل نے حملے کے جواب میں غزہ میں فضائی و زمینی کارروائی شروع کی جس میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 42 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یحییٰ سنوار برسوں سے غزہ کی پٹی میں حماس کے سرکردہ رہنما رہے اور وہ حماس کے عسکری ونگ کے قریب سمجھے جاتے تھے۔

سنوار کو رواں سال جولائی میں حماس کے سابق سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ایران میں قتل کے بعد حماس کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔

SEE ALSO: حماس کے نئے قائد کا جلد خاتمہ ضروری ہے: اسرائیلی وزیر خارجہ

ادھر امریکہ کے صدر جو بائیڈن کو اس معاملے پر اسرائیل کی تحقیقات سے متعلق بریف کیا گیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار کے مطابق امریکی اور اسرائیلی حکام قریبی رابطے میں ہیں۔

یحییٰ سنوار کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی فورسز شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر زمینی اور فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جمعرات کو بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینے والے ایک اسکول پر اسرائیلی حملے میں پانچ بچوں سمیت کم از کم 15 افرا ہلاک ہوئے۔

اسرائیل کی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے اسکول کے اندر حماس اور اسلامک جہاد کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا۔

اکسٹھ سالہ یحییٰ سنوار غزہ کے علاقے خان یونس کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 1987 میں وجود میں آنے والی حماس کے ابتدائی ارکان میں شامل تھے جنہوں نے بعد ازاں گروپ کے سیکیورٹی ونگ کی قیادت کی۔

اسرائیل نے انہیں 1980 کی دہائی کے آخر میں گرفتار کیا۔ انہوں نے 12 مشتبہ ساتھیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ اسرائیل نے انہیں دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل سمیت متعدد جرائم پر چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی۔

سال 2008 میں اسرائیلی ڈاکٹروں نے یحییٰ سنوار کا علاج کیا اور وہ دماغی کینسر سے سروائیو کرگئے۔ بعد ازاں 2011 میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے انہیں جیل سے رہا کر دیا۔

یحییٰ سنوار قیدیوں کے اس تبادلے کا حصہ تھے جو اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے کیا گیا تھا۔ حماس نے سرحد پار ایک کارروائی میں گیلاد شالیت کو پکڑا تھا۔

غزہ واپسی کے بعد یحییٰ سنوار نے حماس کی قیادت میں تیزی سے شہرت حاصل کی۔ انہیں 2015 میں امریکی محکمۂ خارجہ نے 'عالمی دہشت گرد' قرار دیا۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'اے ایف پی' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔