اسرائیل کی لبنان اور غزہ پر گولہ باری، حزب اللہ کا اسرائیلی فضائیہ کے تیکنیکی اڈے پر میزائیل حملوں کا دعویٰ

غزہ شہر میں 2 نومبر 2024 کو ایک فلسطینی ایک تباہ شدہ عمارت کے ساتھ گھوڑا گاڑی میں سامان لے جاتے ہوئے جہاں تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہے۔فوٹو اے ایف پی..

  • وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے ملک کی شمالی سرحد کے دورے میں وہاں امن کے بارے میں اسرائیلی فوجیوں سے بات کی۔
  • اسی دوران حزب اللہ نے حائفہ کے ایک اڈے پر میزائل داغنے کا دعویٰ کیاہے۔
  • لبنان کا کہنا ہے کہ طائر کےقریب ایک حملے میں حزب اللہ سے وابستہ دو ریسکیو اہلکار ہلاک ہوگئے۔
  • اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان میں زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اب تک 38 فوجی ہلاک ہو ئے ہیں۔

اسرائیل نے اتوار کے روز لبنان اور غزہ میں اپنی مہم کو جاری رکھتے ہوئے کئی مہلک حملے کیے ہیں، اسی دوران وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے ملک کی شمالی سرحد کے دورے میں وہاں ںتعینات فوجیوں سے ملاقات کی ہے۔

لبنانی وزارت صحت نے کہا کہ نیتن یاہو کا یہ دورہ جنوبی لبنان کے شہر سیڈون کے قریب ایک فضائی حملے میں کم از کم تین افراد کی ہلاکت کے بعد ہوا ہے۔ ملک کے مشرق میں مزید بم دھماکے ہوئے۔

SEE ALSO: 2006 کی جنگ میں فتح کی دعویٰ دار حزب اللہ کیا اب اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کر سکتی ہے؟

نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں بتایا کہ انہوں نے سرحد پر موجود فوجیوں کو بتایا،کہ کسی معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر، شمال میں امن و سلامتی کی بحالی کی کلیدتین چیزوں میں ہے۔

اس بارے میں بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ "سب سے پہلے حزب اللہ کو پھر سے دریائے لیتانی سے پیچھے دھکیلنا، اسکے دوبارہ مسلح ہونے کی کسی بھی کوشش کو نشانہ بنانا، اور تیسرا ہمارے خلاف کسی بھی کارروائی کا سختی سے جواب دینا ہے۔"

نیتن یاہو کا سرحدی دورہ ایسے وقت ہوا ہے جب اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اتوار کو لبنان سے اسرائیلی علاقے میں 100 سے زیادہ پروجیکٹائل فائر کیے گئے۔ کئی کو روکا گیا، اور کچھ غیر آباد علاقوں میں گرے۔

SEE ALSO: امریکہ لبنان میں 60 دن کی جنگ بندی پر کام کر رہا ہے: رپورٹ

حزب اللہ نے بعد میں کہا کہ اس نے شمالی ساحلی شہر حائفہ میں اسرائیلی فضائیہ کے "ایک تکنیکی اڈے" پر میزائلوں کا ایک بیراج بھی فائر کیا۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی حمایت میں کام کر رہی ہے، جس کے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل کے خلاف غیر معمولی حملے نے غزہ میں جاری جنگ کو جنم دیا تھا۔

لبنان کی وزارت صحت نے سیڈون کے قریب ایک گنجان آباد علاقےحریت سیدہ کے بارے میں کہا کہ وہاں" اسرائیلی دشمن کے حملے کے نتیجے میں ابتدائی طور پر تین افراد ہلاک اور نو زخمی ہوئےہیں۔"

جبالیہ ، غزہ میں، کمال عدوان اسپتال کے علاقے سے جانے کے بعد وہاں کا منظر۔ فوٹو رائٹرز

لبنان کی سرکاری قومی خبر رساں ایجنسی (این این اے) نے صیدا کے جنوب میں غازیہ قصبے پر ایک اور اسرائیلی حملے کی اطلاع دی۔ اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ایک بچے کو رہائشی عمارت کے ملبے سےزندہ نکالا گیاہے۔

این این اے نے کہا کہ دیگر اسرائیلی حملے جنوبی لبنان کے کے قصبے تبنین میں ایک اسپتال کے قریب کیے گئے۔

وزارت صحت نے کہا کہ اسپتال کو شدید نقصان پہنچاہے، اور سات افراد زخمی ہوئے۔

نہ ہی حریت سیدہ میں اور نہ ہی لبنان کے جنوب میں ان لوگوں کو حملے سے قبل انخلا کی وارننگ دی گئی تھی۔

وزارت صحت نے یہ بھی کہا کہ طائر کے قریب ایک حملے میں حزب اللہ سے وابستہ اسلامی صحت کمیٹی کے دو امدادی کارکن ہلاک ہو گئے۔

SEE ALSO: اسرائیل کی لبنان کےتاریخی شہر بعلبیک پر بمباری

بھاری فضائی حملے
اسرائیل کی فوج نے لبنان کے مشرقی بعلبک علاقے کے لیے ایک انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ سے منسلک تنصیبات پر حملہ کرے گی۔

اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بعد میں بعلبیک کے علاقے میں کم از کم تین حملوں کی اطلاع دی، جہاں حزب اللہ کا غلبہ ہے اور جس نے گزشتہ چند دنوں میں بھاری فضائی حملے دیکھے ہیں۔

اتوار کو بھی، این این اے نے جنوبی قصبے خیام میں تقریباً ایک ہفتے سے ملبے تلے دبی 21 میں سے پانچ لاشوں کی بازیابی کی اطلاع دی۔

حزب اللہ کا ویڈیو

حزب اللہ نے اتوار کے روز "عماد ۔ 5" کے نام سے ایک زیر زمین تنصیب کی ایک نامعلوم ویڈیو شائع کی ہے، جس میں ایک میزائل دکھایا گیا ہے۔

جنگجو بھی چٹان میں کھدی ہوئی بظاہرایک سرنگ سے گزرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

SEE ALSO: حزب اللہ کی خفیہ سرنگوں کا جال ہے کیا؟

لبنان کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اے ایف پی کے مطابق، 23 ستمبر سے لبنان میں جنگ میں 1,940 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان میں زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اب تک 38 فوجی ہلاک ہو ئے ہیں۔

ایران اور اسرائیل نے بھی ایک دوسرے پر براہ راست حملہ کیا ہے جس سے مزید وسیع تر تنازعے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

لیکن ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے اتوار کو کہا کہ اس کے اتحادیوں حماس اور حزب اللہ کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی "ہمارے ردعمل کی شدت اور نوعیت کو متاثر کر سکتی ہے"۔

اسلامی جمہوریہ کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز اسرائیل اور امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ انہیں "یقینی طور پر منہ توڑ جواب دیا جائے گا"۔

اسرائیل نے ایران کو 26 اکتوبر کے حملے کا جواب دینے کے بارے میں انتباہ کیا ہے۔۔