اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان شدید لڑائی جاری

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جو 2014 میں سات ہفتے تک جاری رہنے والی غزہ لڑائی کے بعد سے شدید ترین قرار دی جا رہی ہے۔

اسرائیل نے آج منگل کے روز غزہ کی پٹی میں مزید ہوائی حملے کئے ہیں جبکہ فلسطینیوں نے اسرائیلی علاقوں پر راکٹوں سے حملے کئے ہیں۔ اس میں کل سے اب تک چھ فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں سے پانچ عسکریت پسند اور ایک اسرائیل میں رہنے والا فلسطینی شہری ہے۔

اس تازہ لڑائی سے اقوام متحدہ، مصر اور قطر کی جانب سے لمبے عرصے کیلئے فائر بندی کی کوششیں شدید طور پر متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

حماس اور دیگر فلسطینی عسکری تنظیموں نے باڑ لگی ہوئی اسرائیلی سرحد کی دوسری جانب 400 سے زائد راکٹ داغے ہیں۔ اس سے قبل حماس نے کل گائیڈڈ میزائل سے ایک بس پر حملہ کیا تھا جس میں ایک اسرائیلی فوجی زخمی ہو گیا تھا۔

اس حملے کیلئے گائیڈڈ میزائل کے استعمال پر اسرائیلی فوج نے حیرت کا اظہار کیا تھا۔

حماس کا کہنا ہے کہ تازہ حملہ اسرائیل کی طرف سے اتوار کے روز غزہ میں کمانڈو حملے کے جواب میں کیا گیا ہے، جس میں اُس کا ایک کمانڈر اور چھ مسلح افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

غزہ شہر میں لوگ ملبے کے ایک بڑے ڈھیر کے سامنے اکٹھے ہوئے جہاں پہلے ایک کثیر منزلہ عمارت موجود تھی جو اسرائیلی حملے سے تباہ ہو گئی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے سیکیورٹی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، تاکہ اسرائیل کی طرف سے نئے اقدام کے بارے میں غور کیا جا سکے۔ اُنہوں نے قبل ازیں اتوار کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ غزہ لڑائی جیسی مزید لڑائی سے گریز کی کوشش کریں گے اور ایسا انتظام کریں گے جس سے فلسطینیوں کی معاشی مشکلات کم ہو سکیں۔

ایک فلسطینی اہلکار کا کہنا ہے کہ مصر اور اقوام متحدہ نے حالیہ لڑائی بند کرانے کیلئے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اہلکار کے مطابق، فلسطینی دھڑے حملے روک کر اسرائیلی جارحیت کو رکوانے کی غرض سے موقع دینے کیلئے تیار ہیں۔ تاہم، اسرائیل کی جانب سے کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں کو تسلیم کرنے کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان 2007 میں اسلامی تحریک کے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے تین جنگیں ہو چکی ہیں۔