|
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بدھ کو جنگ بندی کے نفاذ کے چند گھنٹے بعد اس تنازعہ میں جنوبی لبنان کے بے گھر ہونے والے والوں نے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے جب کہ امریکہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی مستقل ہو گی نہ کہ 60 دن کے لیے۔
جنگ بندی سے بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ملک کے لوگوں نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ گزشتہ دنوں میں اسرائیل کی طرف سے ترین شدید فضائی حملے کیے گئے تھے جب کہ حزب اللہ نے بھی اسرائیل پر میزائل داغے تھے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحدی علاقوں میں جھڑپوں کی وجہ سے جنوبی لبنان سے ہزاروں لوگ اپنی جان بچانے کے لیے دوسرے علاقوں میں نقل مکانی کر گئے تھے۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق جنگ سے لبنان میں کل 12 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے تھے۔
"ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق اسرائیل کی جانب سے پہلے سے خالی کیے گئے علاقوں سے دور رہنے کے انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے ہزاروں افراد جنوبی لبنان میں داخل ہو گئے۔
ایک شہری فاطمہ حسن نور الدین جنوبی لبنان سے کوچ کر کے سیڈون شہر چلی گئی تھیں۔
جنگ بندی کے بعد انہوں نے ضرورت کے وقت مدد کرنے والے لوگوں کو خیر باد کہا اور رائٹرز کو بتایا کہ انہیں الدون میں اپنے گھر جاتے ہوئے بہت خوشی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اپنے نئے دوستوں سے جدا ہوتے ہوئے اداس بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہاں ملنے والی عورتیں میری بہنیں بن گئی تھیں۔
جنگ بندی سے ایک روز قبل لوگوں کو پریشان کن حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مقامی حکام نے کہا ہے کہ منگل کو لبنان بھر میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہو ئے۔
حزب اللہ نے منگل کو بھی اسرائیل پر راکٹ فائر کیے، جس سے ملک کے شمال میں فضائی حملے کے سائرن بج گئے۔
اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ اگر حزب اللہ نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تو وہ جوابی حملہ کرے گا۔
SEE ALSO: اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا آغازحزب اللہ نے گزشتہ سال سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد فلسطینی عسکریت پسند تنظیم کی حمایت میں اسرائیل پر حملے شروع کیے تھے۔ حالیہ ہفتوں میں اس میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب اسرائیل نے لبنان کے کئی علاقوں پر بھاری بمباری کی اور حزب اللہ نے اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ برسائے۔
ادھر غزہ میں اسرائیل کے حماس کے خلاف حملے جاری ہیں جب کہ 14 ماہ کی طویل جنگ میں غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق 44,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے اسرائیل پر حملے میں تقریباً 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے جب کہ جنگجوؤں نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
منگل کو ہونے والا معاہدہ امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں اس وقت ممکن ہوا جب اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی سفارش پر اس کی منظوری دی۔
SEE ALSO: اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف لڑائی میں جنگ بندی کی منظوری دے دیامریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اس معاہدے کو مشرق وسطی سے آنے والی اچھی خبر قرار دیا۔
امریکہ کے ایلچی آموس ہاکسٹین نے کہا ہے کہ لبنان میں طے شدہ جنگ بندی مستقل ہے، نہ کہ صرف 60 دنوں کے لیے۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق امریکی ایلچی نے الجزیرہ چینل کو بتایا کہ اس وقت جنوبی لبنان میں موجود اسرائیلی فوجی اگلے 60 دنوں میں وہاں سے چلے جائیں گے۔
معاہدے کے حوالے سے ہاکسٹین نے کہا کہ اس تجویز کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنا اس پر تیز رفتاری سے عمل درآمد سے بہتر ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے پہلے روز حزب اللہ کے قانون ساز حسن فضل اللہ نے کہا کہ ان کا گروپ لبنان کی فوج کے ساتھ فوجیوں کی جنوبی لبنان میں تعیناتی کے معاملے پر تعاون کر رہا ہے۔
SEE ALSO: سات اکتوبر 2023 کے حملے میں ملوث دو کمانڈر ہلاک کردیے: اسرائیل کا دعویٰانہوں نے کہا کہ معاہدے کی شرائط کے مطابق اس پر عمل درآمد جاری ہے اور اس معاملے پر کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
اس دوران، لبنان کی فوج نے ملک کے جنوب میں اپنی موجودگی کو بڑھا دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معاہدے کے تحت حزب اللہ کے جنگجوؤں کے لتانی دریا کے شمال میں واپس جانے سے متعلق سوال کے جواب میں فضل اللہ نے کہا کہ اس اقدام کا تعلق لبنان کی ریاست سے ہے۔
انہوں نے کہا، اس معاملے پر مکمل تعاون ہے اس بارے میں کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔
لبنان کی فوج نے بدھ کو کہا کہ اس نے اقوام متحدہ کے یو این آئی ایف آئی ایل معاہدے کے تحت دریائے لتانی کے جنوب میں اپنی موجودگی میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
نیتن یاہو نے منگل کو جنگ بندی کی تین وجوہات بیان کیں جن میں ایران سے خطرے پر توجہ مرکوز کرنا، ختم ہونے والے اسلحے کی فراہمی بحال کرنا، فوج کو آرام دینا اور اسرائیل پر پچھلے سال اکتوبر میں حملہ کرنے والے فلسطینی گروپ حماس کو الگ تھلگ کرنا شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری طرف رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کو جنگ بندی کے بعد اپنے خود کو بحال کرنے کے ایک طویل چیلنج کا سامنا ہے۔
لبنان میں فعال اور ایران کے حمایت یافتہ گروپ کا کہنا ہے کہ 14 ماہ کی جنگ میں اس کے ہزاروں جنگجو ہلاک ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر ہلاکتیں ستمبر میں اسرائیل کی طرف سے بڑے حملوں میں اضافے کے بعد ہوئیں۔
رائٹرز نے ایک ذریعہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ حزب اللہ کے چار ہزار جنگجو اسرائیل کے ساتھ لڑائی میں ہلاک ہوئے۔
اسرائیل اور حزب اللہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی خبروں سے غزہ کے لوگوں میں یہ احساس جنم لے رہا ہے کہ ان کی محصور پٹی اب اسرائیلی عسکری کارروائیوں کا واحد ہدف ہو گی۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی، ایے ایف پی اور رائٹرز سی لی گئی ہیں)