یمن: القاعدہ کے حملے، 13 افراد ہلاک

ہلاکتیں یمن کے صوبے حضرِ موت میں واقع شہر سیؤن میں ہوئی ہیں جسے جمعرات کو جنگجووں نے نشانہ بنایا۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چھ حملہ آور بھی شامل ہیں۔

یمن کے ایک مشرقی شہر میں مبینہ طور پر 'القاعدہ' سے منسلک جنگجووں کے مختلف حملوں میں 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

ہلاکتیں یمن کے صوبے حضرِ موت میں واقع شہر سیؤن میں ہوئی ہیں جسے جمعرات کو جنگجووں نے نشانہ بنایا۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چھ حملہ آور بھی شامل ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق پہلا حملہ شہر میں قائم ایک فوجی چھاؤنی پر ہوا جہاں ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے بھی گاڑی چھاؤنی کے داخلی دروازے سے ٹکرادی۔

حکام کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں چار فوجی اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ خود کش حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور بھی مارا گیا۔

چھاؤنی پر حملے کے دوران ہی جنگجووں کے ایک گروہ نے شہر کے ہوائی اڈے پر بھی حملہ کیا جسے، حکام کے دعوے کے مطابق، ناکام بنادیا گیا۔

حملے میں چار شدت پسند اور دو فوجی اہلکار مارے گئے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جنگجووں نے ہوائی اڈے کے نواح میں قائم ایک زرعی مرکز پر بھی حملہ کیا جس میں ایک خاتون ہلاک ہوئی۔

یمن میں 'القاعدہ' کی مقامی شاخ 'القاعدہ فی الجزیرۃ العرب' خاصی سرگرم ہے ا ور اس تنظیم اور اس کی اتحادی مقامی تنظیموں کے جنگجو یمنی فوج پر اکثر و بیشتر حملے کرتے رہتے ہیں۔

اسلام پسند جنگجووں نے تیل کی دولت سے مالامال یمن کے صوبے حضرِ موت میں بھی کئی سرکاری اور فوجی حکام پر کامیاب قاتلانہ حملے اور کار بم دھماکے کیے ہیں۔

امریکہ اور خلیجی عرب ممالک تنظیم کی کارروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ ان ملکوں کی حکومتوں کو خدشہ ہے کہ یمن میں امن و امان کی صورتِ حال بگڑنے اور عدم استحکام کی صورت میں 'القاعدہ' کی مقامی شاخ کو اپنا دائرۂ اثر بڑھانے اور پڑوسی ممالک پر حملوں کا موقع مل سکتا ہے۔

امریکہ یمن میں سرگرم 'القاعدہ' جنگجووں پر ڈرون حملے بھی کرتا آیا ہے البتہ امریکی حکومت نے کبھی باضابطہ طور پر ان حملوں کا اعتراف نہیں کیا ہے۔