امریکی محکمہ دفاع نے بتایا ہے کہ اس نے شام کے اندر ایک ڈرون حملے میں داعش کے ایک راہنما کو کو ہلاک کر دیا ہے۔یو ایس سنٹرل کمانڈ نے ایک نیوز ریلیز میں بتایا ہے کہ ماہر ال اجل کو منگل کے روز ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا جبکہ ایک نامعلوم سینئر عہدیدار شدید زخمی ہوا ہے۔
امریکہ نے یہ حملہ ترک سرحد کے نزدیک شام کے شمال مشرقی قصبے جندارس کے مضافات میں کیا ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں داعش کے ایک بڑے راہنما کو منظر سے ہٹا دیا گیا ہے اور اس گروپ کی منصوبہ بندی کی اہلیت اورعلاقے میں کاروائی کرنے کی اہلیت کو کم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طر ح فروری میں ایک کاروائی میں داعش کے سربراہ کو ختم کیا گیا، اس سےان تمام دہشتگردوں کو ایک طاقتور پیغام جاتا ہے جو ہمارے وطن اور دنیا میں ہمارے مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔
SEE ALSO: ترک عہدیداروں کا داعش کے نئے راہنما کو گرفتار کرنے کا دعویواشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک کارنیگی اینڈوومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے مطابق داعش گروپ جب اپنی طاقت کے عروج پر تھا تو چالیس ہزار مربع میل ( ایک لاکھ تین ہزار چھ سو مربع کلومیٹر) علاقے پر اس کا تسلط قائم تھا۔ اس میں شام اور عراق کے کئی علاقے شامل تھے اور ان علاقوں میں 80 لاکھ کی آبادی تھی۔ سال 2019 میں گروپ کے علاقائی تسلط کے خاتمے کے بعد اس کے راہنما گوریلا جنگ کی تدابیر کی طرف گئے ہیں اور انہوں نے تنظیمی اعتبار سے موثر انداز میں تشکیل نو کی ہے۔
داعش کے خلاف تازہ ترین حملے سے کچھ ماہ قبل گروپ کے سربراہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی نے امریکی فورسز کے ایک آپریشن کے دوران خود کو ہلاک کر لیا تھا۔ امریکہ نے بتایا تھا کہ القریشی نے دھماکہ کر کے خود کواور اپنے خاندان کے افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
جنگ پر نظر رکھنے والے سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق الاجل اسلامک اسٹیٹ کا رقاع میں سابق نمایاں راہنما تھا۔ اور ابھی حال ہی میں وہ ترک حمایت یافتہ دھڑے جیس ال شرقیہ کا کمانڈر بھی رہا ہے۔
SEE ALSO: ’داعش کی خلافت کا خاتمہ جنگ کا اختتام نہیں‘امریکی قیادت والی اتحادی فورسز نے گزشتہ کئی برسوں میں القاعدہ اور اس سے وابستہ عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے۔ گزشتہ ماہ ایک داعش کے گروپ حورث الدین کا ایک سینئر راہنما أبو حمزہ ال یمنی بھی ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
سینٹکام نے کہا ہے کہ یہ پرتشدد تنظیمیں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے بدستور ایک خطرہ ہیں اور القاعدہ سے منسلک گروپوں نے شمال مشرقی شام کے اندر باغیوں کے کنٹرول والے علاقوں کو محفوظ ٹھکانوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔
(خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)