افغانستان کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اور خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ نے پیر کو کابل کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے افغان حکام سے ملاقاتیں کیں۔
افغان حکام کے مطابق ملاقات میں اسلام آباد اور کابل کے تعلقات معمول پر لانے کے لیے مختلف اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
پاکستان کے سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے دورۂ کابل کی اطلاع افغانستان کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کبیر حقمل نے پیر کو اپنے ٹوئٹ کے ذریعے دی۔
NSA @hmohib met w/ Faiz Hameed Director Gen. of Inter-Services Intelligence and Suhail Mahmood Foreign Secretary of Pakistan. They talked over efforts to normalize Afghan-Pak relations, formation of a technical committee to solve the problems & issue of Afghan Market in Peshawar
— Kabir Haqmal (@Haqmal) November 11, 2019
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام سے ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر لانے اور پشاور میں واقع افغان مارکیٹ کا معاملہ حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے پر تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سیکرٹری خارجہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ کے دورہ افغانستان سے متعلق پاکستان کے دفترِ خارجہ کا تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
البتہ یہ اطلاعات ملی ہیں کہ دورۂ کابل کے دوران پاکستانی عہدے داروں نے افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر، وزارتِ دفاع اور وزارتِ خارجہ کے عہدے داروں سے ملاقات کی ہے۔
پاکستانی عہدے داروں نے یہ دورہ ایسے وقت کیا ہے جب حال ہی میں اسلام آباد اور کابل نے ایک دوسرے پر اپنے سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان نے کابل میں واقع اپنے سفارت خانے کا ویزا سیکشن بند کرتے ہوئے افغان حکومت سے پاکستانی سفارتی عملے کا تحفظ اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ادھر گزشتہ ماہ پشاور میں ایک تجارتی مارکیٹ کی ملکیت کے تنازع پر افغان حکومت بھی اپنے پشاور قونصلیٹ جنرل کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر چکی ہے جو تاحال بند ہے۔
سلامتی امور کے تجزیہ کار سید نذیر نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ تناؤ کو کم کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کے رابطے ضروری تھے۔
ان کے بقول دونوں ملکوں کے درمیان جاری تناؤ معمول کی سفارت کاری سے حل نہیں ہو رہا تھا اس لیے شاید اس دورے کی ضرورت پڑی۔ ان کے بقول اگر یہ معاملہ نہیں سلجھتا تو دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
سید نذیر کے بقول پاکستانی حکام کی افغان عہدے داروں سے ملاقات سے دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے تحفظات کو سمجھنے اور انہیں حل کرنے میں مدد ملے گی۔