داعش کے سربراہ البغدادی کا بیٹا خود کش حملے میں ہلاک

داعش کے سربراہ ابو بکر الغدادی کا شمار دنیا کے مطلوب ترین افراد میں ہوتا ہے۔ (فائل فوٹو)

داعش کے ایک خبر رساں ادارے 'النشیر نیوز' نے بدھ کو انٹرنیٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ابو بکر البغدادی کے بیٹے حذیفہ البدری نے حمص میں تعینات روسی اور شامی فوج کے خلاف ایک کارروائی میں اپنی جان دی۔

شدت پسند تنظیم داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے سربراہ ابو بکر البغدادی کا بیٹا شام کے شہر حمص میں ایک خود کش حملے میں مارا گیا ہے۔

داعش کے ایک خبر رساں ادارے 'النشیر نیوز' نے بدھ کو انٹرنیٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ابو بکر البغدادی کے بیٹے حذیفہ البدری نے حمص میں تعینات روسی اور شامی فوج کے خلاف ایک کارروائی میں اپنی جان دی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "خلیفہ (حفظہ اللہ) کے بیٹے حذیفہ البدری نےصوبہ حمص کے ایک بجلی گھر پر نصیریوں اور روسیوں کے خلاف انغماسی حملے میں جامِ شہادت نوش کیا ہے۔" داعش شام کے حکمرانوں کے لیے نصیری کا لقب استعمال کرتی ہے۔

مشرقِ وسطیٰ کے جہادی اس خود کش حملے کو انغماسی کہتے ہیں جس میں دھماکہ خیر مواد سے بھری جیکٹ پہنے حملہ آور روایتی ہتھیاروں سے لیس ہو کر دشمن کے مراکز پر حملہ کرتا ہے اور بعد ازاں خود کو دھماکے سے اڑالیتا ہے۔ ایسے حملوں کا مقصد دشمن کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا ہوتا ہے۔

داعش کے خبر رساں ادارے نے حذیفہ البدری کی ایک تصویر بھی جاری کی ہے۔

امریکی فوج نے کہا ہے کہ اسے داعش کے سربراہ کے بیٹے کی ہلاکت کی اطلاعات ملی ہیں لیکن فوج نے اس خبر کی تصدیق سے انکار کردیا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کے رابطہ کرنے پر کہا ہے کہ ان کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ ایسے کسی ملک کی فوج پر حملے پر تبصرہ کریں جو اتحاد کا حصہ نہیں۔

ابو بکر البغدادی کا اصل نام ابراہیم عود البدری ہے جو عراق کا شہری ہے۔ البغدادی نے جون 2014ء میں عراق کے شہر موصل میں اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا اور اپنی تنظیم کے زیرِ قبضہ شام اور عراق کے وسیع علاقوں کو اپنی سلطنت قرار دیا تھا۔

اس اعلان کے بعد سے البغدادی دنیا کا انتہائی مطلوب دہشت گرد بن چکا ہے جس کے سر پر ڈھائی کروڑ ڈالر کا انعام مقرر ہے۔

ماضی میں مختلف فوجی کارروائیوں اور حملوں میں ابو بکر البغدادی کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے دعوے سامنے آتے رہے ہیں لیکن تاحال اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ معلوم نہیں۔

گزشتہ سال روسی وزارتِ دفاع نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ البغدادی شام میں روسی فوج کے ایک فضائی حملے کا نشانہ بنا تھا لیکن امریکی حکام نے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔

مارچ 2014ء میں القاعدہ سے منسلک شامی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' کی جانب سے اغوا کی جانے والی 13 مسیحی راہباؤں کی رہائی کے بدلے حکام نے البغدادی کی اہلیہ سجیدہ الدلیمی اور اس کے تین بچوں کو رہا کردیا تھا جس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں۔

ان افراد کی رہائی کے وقت یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ رہا کیے جانے والے بچوں میں سے ایک لڑکی ہی البغدادی کی بیٹی ہے جب کہ باقی دونوں لڑکے اس کی اہلیہ کے سابق شوہر کی اولاد ہیں۔