حکومتِ عراق نے فضائی کارروائی کی وڈیو جاری کردی

وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے کہا ہے کہ ایسے میں جب امریکہ اس سال عراق کو کڑی نگرانی کے کام میں مدد دینے کے لیے مزید ڈرون طیارے اور ’ہیل فائر میزائل‘ فراہم کرے گا، عراقی حکومت کو قیادت سنبھالتے ہوئے اس تنازع سے اپنے طور پر نمٹنا چاہیئے
عراقی حکومت نے ایک فضائی حملے کی وِڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے نتیجے میں، رمادی اور فلوجہ شہروں کے قرب و جوار میں 20 سے زائد شدت پسند ہلاک ہوئے۔ یہ شہر صوبہٴ انبار میں واقع ہیں، جہاں کی اکثریت سُنی آبادی پر مشتمل ہے۔

عراقی فوج کے ایک اہل کار، محمد العسکری نے ’دِی ایسو سی آیٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ منگل کے روز کیے جانے والے اِن فضائی حملوں کا ہدف رمادی کے صوبائی دارالحکومت میں واقع، القاعدہ کی سرگرمیوں کا ایک مرکز تھا۔

یہ فضائی کارروائی اُس وقت کی گئی ہے جب القاعدہ سے منسلک شدت پسند رمادی اور فلوجہ کے کچھ حصوں پر اپنی گرفت مضبوط کر رہے تھے، جہاں اُنھوں نے گذشتہ ہفتے قبضہ جما لیا تھا۔

حکومت نے انتباہ جاری کیا تھا کہ فلوجہ میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کا امکان ہے، جس کے باعث، وہاں سے درجنوں خاندان شہر چھوڑ کر جانے لگے تھے۔

وزیر اعظم نوری الماکی نے فلوجہ کے باسیوں سے کہا تھا کہ کسی فوجی کارروائی سے بچنے کے لیے، وہ شدت پسندوں کو شہر سے ’نکال‘ دیں۔

مسٹر مالکی کی حکومت، جس کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے، اُسے فلوجہ کی سنی آبادی والے خطے میں کوئی خاص حمایت حاصل نہیں ہے۔


اِن سے قبل آنے والی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ ایسے میں جب عراقی فوجیں فلوجہ کے بیرونی علاقے میں جمع ہو رہی ہیں، فلوجہ کے خاندان جوق در جوق شہر چھوڑ کر بھاگنے لگے ہیں۔ فوجوں نے اسلام پرست شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے مورچے سنبھال لیے ہیں، جِنھوں نے گذشتہ ہفتے شہر کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔


وزیر اعظم نوری المالکی نےپیر کے روز متنبہ کیا تھا کہ ممکنہ طور پر چند ہی دِنوں کے اندر اندر فلوجہ کے خلاف فوجی کارروائی شروع ہوجائے گی، اور شہر کے باشندوں اور قبائل پر زور دیا تھا کہ کسی ممکنہ کارروائی سے بچنے کے لیے، شہر میں موجود القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کو شہر سے باہر نکال دیں۔

مسٹر مالکی کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے سکیورٹی فورسز کو احکامات دے دیے ہیں کہ رہائشی علاقوں کو ہدف نہ بنایا جائے۔

منگل کے دِن عراق میں ہونے والی تشدد کی کارروائیوں میں کِرکُک ضلعے میں دھماکہ خیز مواد سے بھرا ایک ٹرک ایک پولیس تھانے سے جا ٹکرایا، جس واقعے میں دو افراد ہلاک اور کم از کم 40زخمی ہوئے۔

اتوار کو رمادی میں عراقی افواج اور القاعدہ سے منسلک مذہبی جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی ہوئی، جس میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہوئے۔ جواباً، حکومتی افواج نے رمادی پر فضائی حملے کیے۔

امریکہ نے اِس بات کا اعادہ کیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں امریکہ عراق کی حمایت کرے گا، اور کہا ہے کہ وہ ملک کو امریکی فوجی ہتھیاروں کی فروخت اور رسد فراہم کرنے کے کام میں تیزی لائے گا۔

تاہم، وائٹ ہاؤس ترجمان، جے کارنی نے کہا ہے کہ ایسے میں جب امریکہ اس سال عراق کو کڑی نگرانی کے کام میں مدد دینے کے لیے مزید ڈرون طیارے اور ’ہیل فائر میزائل‘ فراہم کرے گا، عراق کو قیادت سنبھالتے ہوئے اس تنازع سے اپنے طور پر نمٹنا چاہیئے۔