صوبہ انبار میں فوج کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل رشید فیلہی نے کہا ہے کہ دونوں شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے میں چند دن لگ سکتے ہیں۔
عراق میں سرکاری فورسز اور القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں کے درمیان ملک کے دو مغربی شہروں میں لڑائی میں کم از کم 34 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہو گئے ہیں۔
جنگجوؤں نے دو شہروں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ عراق میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سرکاری فورسز نے اتوار کو رمدی کے علاقے میں فضائی حملے بھی کیے۔
القاعدہ کے حامی سنی جنگجوؤں نے رمدی اور فلوجہ شہر پر گزشتہ ہفتے قبضہ کر کے کنٹرول سنھبال لیا تھا۔
صوبہ انبار میں فوج کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل رشید فیلہی نے کہا ہے کہ دونوں شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے میں چند دن لگ سکتے ہیں۔
اتوار کو ہی دارلحکومت بغداد میں ایک کار بم دھماکے میں 19 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
عراق میں گزشتہ سال حملوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
ملک کی سنی آبادی حکمران شیعہ اکثریت پر الزام لگاتی ہے کہ حکومت اُن کی ضروریات کو نظر انداز کر کے اُنھیں سیاسی طور پر بھی الگ کیے ہوئے ہیں۔ جب کہ عراق کی حکومت میں شامل عہدیداروں کا الزام ہے کہ سنی آبادی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اتوار کو کہا تھا کہ القاعدہ کے حامی جنگجوؤں کے خلاف حکومت کی کارروائی میں امریکہ معاونت کرے گا۔ تاہم اُنھوں نے واضح کیا کہ امریکی فوج دوبارہ عراق میں بھیجنے سے متعلق کوئی بھی تجویز زیر غور نہیں۔
جنگجوؤں نے دو شہروں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ عراق میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سرکاری فورسز نے اتوار کو رمدی کے علاقے میں فضائی حملے بھی کیے۔
القاعدہ کے حامی سنی جنگجوؤں نے رمدی اور فلوجہ شہر پر گزشتہ ہفتے قبضہ کر کے کنٹرول سنھبال لیا تھا۔
صوبہ انبار میں فوج کے سربراہ لفٹیننٹ جنرل رشید فیلہی نے کہا ہے کہ دونوں شہروں کا کنٹرول حاصل کرنے میں چند دن لگ سکتے ہیں۔
اتوار کو ہی دارلحکومت بغداد میں ایک کار بم دھماکے میں 19 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
عراق میں گزشتہ سال حملوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
ملک کی سنی آبادی حکمران شیعہ اکثریت پر الزام لگاتی ہے کہ حکومت اُن کی ضروریات کو نظر انداز کر کے اُنھیں سیاسی طور پر بھی الگ کیے ہوئے ہیں۔ جب کہ عراق کی حکومت میں شامل عہدیداروں کا الزام ہے کہ سنی آبادی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اتوار کو کہا تھا کہ القاعدہ کے حامی جنگجوؤں کے خلاف حکومت کی کارروائی میں امریکہ معاونت کرے گا۔ تاہم اُنھوں نے واضح کیا کہ امریکی فوج دوبارہ عراق میں بھیجنے سے متعلق کوئی بھی تجویز زیر غور نہیں۔