موصل: شہری آبادی کی ہلاکتوں کا الزام، تفتیش کے احکامات

عراق نے کہا ہے کہ وہ مغربی عراق میں 100 سے زیادہ شہریوں کی مبینہ ہلاکت سے متعلق رپورٹوں کی چھان بین کر رہا ہے۔ تاہم، اس بات پر زور دیا کہ فوری طور پر ایسا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ یہ ہلاکتیں امریکی قیادت والے اتحاد کی جانب سے کی گئی فضائی کارروائی کے باعث ہوئیں۔


اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک سرکاری عراقی بیان میں کہا گیا ہے کہ تباہ ہونے والی عمارت میں سے 61 لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جس کے گِرد کے علاقوں میں داعش نے بارودی سرنگیں بچھا رکھی تھیں۔ لیکن، اس بات کے آثار نہیں ملتے کہ اس کی تباہی اتحاد کی کارروائی کے نتیچے میں ہوئی، حالانکہ قریب سےگاڑی میں نصب ایک وزنی بم برآمد ہوا ہے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ ''ہماری افواج ابھی تک شدید لڑائی میں مصروف ہیں۔ تفتیش جاری ہے''۔


امریکی قیادت والے اتحاد نے تسلیم کیا ہے کہ اُس نے علاقے میں فضائی کارروائی کی تھی، جب داعش سے موصل کا قبضہ خالی کرانے کی لڑائی جاری تھی۔
مختصر یہ ہے کہ اس بات کی تصدیق کرنا مشکل امر ہے کہ حالیہ دِنوں کے دوران موصل میں کیا بیتی۔


ایک بیان میں اتحاد نے کہا ہے کہ الزام کے بعد ''ہلاکتوں کا باضابطہ جائزہ لیا جا رہا ہے'' جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ حالیہ دِنوں کے دوران اتحاد کی جانب سے موصل کے جدیدہ کے مضافات میں ہونے والی ایک فضائی کارروائی کے دوران 100 سے زائد شہریوں کی ہلاکت واقع ہوئی۔


اتحا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ''ہمارا ہمیشہ یہی ہدف رہتا ہے کہ شہریوں کا کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ لیکن، اتحاد ہمارے عراقی پارٹنرز کے ساتھ کیے گئے وعدے کی پاسداری کرتا رہے گا، چونکہ داعش شہریوں کو خوف زدہ کرنے کے حربے استعمال کر رہا ہے، انسانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اور اسکولوں، اسپتالوں، مذہبی جگہوں اور شہری مضافات کے محفوظ مقامات سے فائرنگ کی جاتی ہے''۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی طیارے مضافات میں داعش کے اہداف پر حملے کرتے ہیں، کارروائی سے قبل اتحادی افواج احتیاط برتتے ہیں کہ شہری آبادی کا کم سے کم نقصان ہو''۔


ہفتے کے روز امریکی اعلان سے قبل، امریکی سینٹرل کمان کے ترجمان، کرنل جان ٹھومس نے 'دِی نیو یارک ٹائمز' کو بتایا ہےکہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا آیا مغربی موصل میں ہونے والا دھماکہ امریکی یا کسی دیگر اتحادی کی جانب سے کی گئی فضائی کارروائی کا نتیجہ تھا، یا پھر داعش کی طرف سے بارودی سرنگ بچھائے جانے کے نتیجے میں واقع ہوا۔


تاہم، ایک عراقی اہل کار نے روزنامہ کو بتایا کہ اُنھیں معلوم ہے کہ درحقیقت کیا ہوا۔


خصوصی عراقی افواج کے کمانڈر، میجر جنرل مان السعدی نے 'نیو یارک ٹائمز' کو بتایا کہ موصل کے جدیدہ علاقوں میں واقع تین گھروں کی چھتوں سے نشانہ باندھ کر گولیاں چلائی جا رہی تھیں، جس پر اُن کے لوگوں نے اتحادی افواج سے فضائی کارروائی کے لیے کہا۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں اِس بات کا علم نہیں تھا کہ گھروں کے تہ خانوں میں شہری آبادی ہے۔