عراق کے دارالحکومت بغداد کے جنوب مغربی علاقے امل میں پیر کو ہونے والے کار بم دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس کار بم دھماکے میں 23 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہو گئے تھے، جس علاقے میں یہ دھماکا کیا گیا وہ ایک مصروف تجارتی مرکز ہے۔
واضح رہے کہ جیسے جیسے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر داعش کا کنٹرول ڈھیلا پڑتا جا رہا ہے، بغداد اور دیگر شہروں میں وہ اِسی قسم کے حملے کر رہی ہے۔
یہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق چار بجے شام بغداد کے مصروف کارباری ضلعے میں ہوا۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران، داعش کے شدت پسندوں کو شکست کے ایک سلسلے کا سامنا ہے، جس کا 60 فی صد سے زیادہ علاقہ ہاتھوں سے جا چکا ہے، جس پر ملک میں کبھی قابض تھی۔ عراقی افواج، جنھیں امریکی قیادت والے بین الاقوامی اتحاد کی حمایت حاصل ہے، وہ شدت پسندوں کا صفایا کرنے کے لیےموصل میں داخل ہو چکی ہیں، جو عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے۔
مسلح وفاقی پولیس نے کہا ہے کہ وہ النوری مسجد سے تقریباً 500 میٹر دور ہیں، جہاں داعش کے لیڈر ابو بکر البغدادی نے جولائی 2014ء میں شاذ و نادر کھلے عام عراق اور شام میں خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا۔
یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز واشنگٹن میں عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سے ملاقات کر رہے ہیں جس میں توقع ہے کہ داعش کے شدت پسندوں سے موصل کے کلیدی شمالی شہر کو واگزار کرانے کے لیے جاری کارروائی پر بات چیت شامل ہوگی۔