عراق میں مسلسل چوتھے روز بھی کشیدگی برقرار ہے اور نجف میں حکومت مخالف مظاہرین کی جانب سے ایران کے قونصل خانے کو نذرِ آتش کیے جانے کے بعد سے سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران اب تک 44 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
عراق میں حکومت مخالف مظاہرے دارالحکومت بغداد کے بعد دیگر شہروں میں بھی پھیل چکے ہیں۔ مظاہروں کے دوران بدھ کی شب مشتعل افراد نے نجف شہر میں ایران کے قونصل خانے کو آگ لگا دی تھی۔
واقعے کے بعد جمعرات کو عراقی سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی جس کے دوران صرف ناصریہ شہر میں فورسز کی فائرنگ سے 33 افراد ہلاک ہوئے۔ نجف میں بھی 11 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
کشیدگی کے بعد نجف شہر میں انتظامیہ کی جانب سے نافذ کیا گیا کرفیو بھی بدستور برقرار ہے۔
عراقی حکومت نے پُرتشدد مظاہروں کے دوران ہلاکتوں پر ناصریہ میں فوج کے کمانڈر کو بر طرف کر دیا ہے۔
عرب نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کے مطابق، عراق کے وزیرِ اعظم عادل عبدالمہدی نے ایک روز قبل شورش زدہ شہر ناصریہ میں تعینات ہونے والے لیفٹننٹ جنرل جمیل الشماری کو برطرف کر دیا ہے۔ اُنہیں ناصریہ شہر میں کشیدگی کے خاتمے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
عراقی وزیرِ اعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے اپنے ہی ایک مشیر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل بھی دے دی ہے۔
عراق کی فوج کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، حکام نے فوج کو ملک کے جنوبی علاقوں میں 'قانون کی بالادستی' کے لیے طلب کیا ہے۔
یاد رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد سے یکم اکتوبر کو حکومت مخالف لہر اٹھی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے نجف، کربلا، ناصریہ سمیت دیگر شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ حکومت کرپشن میں ملوث ہے۔ مظاہرین ملکی معاملات میں ایران کی مداخلت کے خاتمے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔