عراقی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جمعرات کے روز جنوب مشرقی موصل میں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کو مزید پیچھے دھکیل دیا۔
فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی دستوں نے ایک ایسے علاقے میں پیش قدمی کرکے کامیابیاں حاصل کی کیں جسے فوجی لحاظ سے بہت مشکل سمجھا جاتا ہے۔
سرکاری ٹیلی وژن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراقی وفاقی پولیس کے تیزی سے حرکت کرنے والے یونٹ نے موصل کے سمر ڈسٹرکٹ میں پیش قدمی کی ہےجو دریائے دجلہ کے مشرقی کنارے پر واقع اور سا حرون سے قریب ہے۔
موصل کے اس حصے میں سرکاری فورسز کی پیش قدمی کی رفتار شمال مشرقی علاقوں کی نسبت کافی سست ہے جہاں انہوں نے پچھلے ہفتے کئی علاقوں کا کنڑول حاصل کرلیا تھا۔
فوج کے انسداد دہشت گردی کے شعبے نے مشرقی موصل میں اپنی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
اسلامک اسٹیٹ سے موصل کا قبضہ واپس لینے کی اس مہم میں عراقی فورسز کو امریکی مدد حاصل ہے۔ موصل عراق میں اسلامک اسٹیٹ کا آخری اور سب سے مضبوط گڑھ ہے۔
امریکی اور عراقی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف نئی حکمت عملی کارگر ثابت ہو رہی ہے جس میں رات کے وقت حملے، خودکش حملوں اور کار بم حملوں کے خلاف بہتر دفاع اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان تعاون میں اضافہ شامل ہے۔
موصل چھن جانے کے بعد عراقی حصے میں داعش کی خود ساختہ خلافت کا خاتمہ ہو جائے گا جس کا اعلان انہوں نے 2014 میں عراق اور شام کے کئی حصوں پر تیزی سے قبضے کے بعد کیا تھا۔