وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے مسٹر مالکی کی ’حوصلہ افزائی کی‘ کہ وہ مقامی، قبائلی اور قومی راہنماؤں کے ساتھ مل کر صورتِ حال سے نبردآزما ہوں، اور اِس بات کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی دہشت گردی سے لڑائی کے معاملے میں امریکہ عراق کی حمایت و اعانت کرے گا
واشنگٹن —
عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے صوبہٴ انبار کے مقامی قبائل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مذہبی شدت پسندوں کے خلاف صف آراٴ ہوں، جنھوں نے فلوجہ اور رمادی شہروں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
مسٹر مالکی نے بدھ کو قبائلی زعماٴ پر زور دیا کہ اِن علاقوں میں، جہاں سنی آبادی کی اکثریت ہے، اقتدار کی جاری جنگ میں، بقول اُن کے،’ ہوش کے ناخن لیں، اور صحیح فریق کا ساتھ دیں‘۔
ایسے میں جب حکومتی افواج فلوجہ کے بیرونی علاقے میں تیار کھڑی ہیں، مسٹر مالکی نے کہا کہ اُن کی فوج حملہ نہیں کرے گی، اگر مقامی راہنماٴ اپنے طور پر القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں سے خود ہی نمٹنے کے لیے تیار ہوں۔
عراقی ’ہلالِ احمر سوسائٹی‘ کا کہنا ہے کہ 13000خاندان فلوجہ چھوڑ چکے ہیں۔ مسٹر مالکی نے، جِن کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے، کہا ہے کہ اُنھوں نے سکیورٹی فورسز کو احکامات دے دیے ہیں کہ وہ رہائشی علاقوں کو ہدف نہ بنائیں۔
اقوام متحدہ کے ایلچی برائے عراق، نِکولے ملادینوف نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ صوبہٴانبار کی بنیادی انسانی ضروریات کی صورتِ حال بدتر ہوتی جا رہی ہے؛ اور اگر، لڑائی اِسی طرح جاری رہتی ہے، تو یہ صورتِ حال بدترین ہو جائے گی۔ اُنھوں نے کہا کہ خوراک، پانی اور ادویات کا ذخیرہ ختم ہونے کو ہے۔
بدھ ہی کے دِن، امریکی نائب صدر، جو بائیڈن نے اِسی ہفتے دوسری بار، ٹیلی فون پر مسٹر مالکی کے ساتھ انبار میں جاری اقتدار کی لڑائی سے متعلق گفتگو کی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے مسٹر مالکی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ مقامی، قبائلی اور قومی راہنماؤں کے ساتھ مل کر صورتِ حال سے نبردآزما ہوں، اور اِس بات کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی دہشت گردی سے لڑائی کے معاملے پر امریکہ عراق کی حمایت اور اعانت کرے گا۔
مسٹر مالکی نے بدھ کو قبائلی زعماٴ پر زور دیا کہ اِن علاقوں میں، جہاں سنی آبادی کی اکثریت ہے، اقتدار کی جاری جنگ میں، بقول اُن کے،’ ہوش کے ناخن لیں، اور صحیح فریق کا ساتھ دیں‘۔
ایسے میں جب حکومتی افواج فلوجہ کے بیرونی علاقے میں تیار کھڑی ہیں، مسٹر مالکی نے کہا کہ اُن کی فوج حملہ نہیں کرے گی، اگر مقامی راہنماٴ اپنے طور پر القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں سے خود ہی نمٹنے کے لیے تیار ہوں۔
عراقی ’ہلالِ احمر سوسائٹی‘ کا کہنا ہے کہ 13000خاندان فلوجہ چھوڑ چکے ہیں۔ مسٹر مالکی نے، جِن کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے، کہا ہے کہ اُنھوں نے سکیورٹی فورسز کو احکامات دے دیے ہیں کہ وہ رہائشی علاقوں کو ہدف نہ بنائیں۔
اقوام متحدہ کے ایلچی برائے عراق، نِکولے ملادینوف نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ صوبہٴانبار کی بنیادی انسانی ضروریات کی صورتِ حال بدتر ہوتی جا رہی ہے؛ اور اگر، لڑائی اِسی طرح جاری رہتی ہے، تو یہ صورتِ حال بدترین ہو جائے گی۔ اُنھوں نے کہا کہ خوراک، پانی اور ادویات کا ذخیرہ ختم ہونے کو ہے۔
بدھ ہی کے دِن، امریکی نائب صدر، جو بائیڈن نے اِسی ہفتے دوسری بار، ٹیلی فون پر مسٹر مالکی کے ساتھ انبار میں جاری اقتدار کی لڑائی سے متعلق گفتگو کی۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے مسٹر مالکی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ مقامی، قبائلی اور قومی راہنماؤں کے ساتھ مل کر صورتِ حال سے نبردآزما ہوں، اور اِس بات کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی دہشت گردی سے لڑائی کے معاملے پر امریکہ عراق کی حمایت اور اعانت کرے گا۔