عراق کے جنگی طیاروں کی مدد سے ملک کے شمالی شہر تکریت پر شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اس سے قبل شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ فی عراق ولشام (داعش) نے لڑائی کے بعد عراق اور شام کے جن علاقوں پر قبضہ کیا تھا اب وہاں خلافت کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے ابوبکر البغدادی کو خلفیہ مقرر کیا ہے۔
تنظیم کی جانب سے یہ اعلان انٹرنیٹ پر ایک آڈیو پیغام کی صورت میں جاری کیا گیا۔ جن علاقوں میں خلافت کے نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا اُنھیں داعش کی جانب سے ’اسلامی ریاست‘ کا نام دیا گیا۔
عراق کے شہر تکریت پر قبضہ بحال کرنے کے لیے سرکاری فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں اس سے قبل شدید لڑائی کے بعد عراقی سکیورٹی فورسز پسپا ہو گئی تھیں۔
حکام کے مطابق تکریت میں زمینی کارروائی ہفتہ کو شروع ہوئی تھی اور اس دوران جنگجوؤں اور عراقی فورسز کے درمیان شدید لڑائی ہوئی۔
شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں عراقی سکیورٹی فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بمباری بھی کی جب کہ ٹینکوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
یہ کارروائی ایک ایسے وقت شروع ہوئی جب امریکی حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ عراق میں امریکی فوجی مشیروں کے تحفظ کے لیے مسلح ڈرون عراق کی فضائی حدود میں اڑائے جا رہے ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے رواں ماہ کے اوائل میں تین سو فوجی مشیر عراق بھیجنے کا اعلان کیا تھا جن میں سے تقریباً نصف سے زائد بغداد پہنچ چکے ہیں۔
اس اقدام کا مقصد شدت پسندوں کے خلاف عراقی سکیورٹی فورسز کی استعداد کار بڑھانے میں مدد دینا اور ایک مشترکہ آپریشن سنٹر قائم کرنا ہے۔
انسانی حقوق کی ایک موقر بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ سیٹیلائیٹ سے حاصل کردہ تصاویر سے "ٹھوس اشارے" ملے ہیں کہ آئی ایس آئی ایل کے انتہا پسندوں نے تکریت شہر پر قبضے کے بعد یہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتارا۔
تنظیم کے مطابق 11 سے 14 جون کے درمیان 160 سے 190 لوگوں کو دو مختلف جگہوں پر ہلاک کیا گیا۔