جوہری معاہدہ، بازارِ حصص میں تیزی اور تیل کی قیمت میں کمی

عالمی منڈی کے ایک حصے کی شرح ِحصص 2008ء کی سطح کے بعد، جب عالمی اقتصادیات میں کساد بازاری کا آغاز ہوا، آج پہلی بار اپنی بلند ترین سطح کو چھو رہی تھی
عالمی طاقتوں کی طرف سے ایران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتے کے بعد، بڑھتے ہوئے تناؤ کے ماحول میں کمی آنے سے پیر کے روز عالمی منڈی کی بازارِ حصص کی شرح میں اضافہ اور تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی۔

اتوار کو ایران نے تعزیرات میں محدود کمی کے عوض اپنے جوہری عزائم میں کمی لانے پر رضامندی کے بعد، امریکہ اور یورپ میں اہم نوعیت کے اسٹاکس کی شرح میں بہتری آئی، جب کہ ایشیائی منڈیوں کے کاروبار کی شرح میں زیادہ تر اضافے کا رجحان پایا گیا۔ اِن پابندیوں کے نتیجے میں، ایران کی معیشت تنزل کا شکار رہی ہے۔

عالمی منڈی کے ایک حصے کی شرح ِحصص 2008ء کی سطح کے بعد، جب عالمی اقتصادیات میں کساد بازاری کا آغاز ہوا، آج پہلی بار اپنی بلند ترین سطح کو چھو رہی تھی۔

’برینٹ آئل‘ جو کہ نصف دنیا کو خام تیل فراہم کرتا ہے، اُس کی قیمت لندن میں 2.7 فی صد کی شرح سے کم ہوئی؛ جب کہ امریکہ میں پیدا ہونے والے تیل کی قیمت کی شرح میں 1.9 فی صد کی کمی واقع ہوئی، جو بعد میں یکساں سطح پر آگئیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں آنے والی اِس ابتدائی کمی کی بنیاد زیادہ تر اِس بات پر تھی کہ تیل کی مستقبل کی دستیابی کے بارے میں مثبت سوچ پیدا ہوئی۔

ایرانی تیل کی برآمدات میں آنے والا اضافہ اِس کا موجب نہیں تھا۔


امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ساتھ ایران کے سمجھوتے میں ایرانی تیل کی برآمد کو دس لاکھ بیرل یومیہ پر جاری رکھا گیا ہے۔

یہ معاہدہ چھ ماہ کے لیے ہوا ہے۔

تاہم، اگر جوہری پروگرام پر عالمی طاقتیں طویل مدتی سمجھوتہ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو ایران کی تیل کی پیداوار کی تجارت بڑھ سکتی ہے، اور اُس کی برآمدات میں مزید اضافہ لانے میں آسانی پیدا ہوگی۔