ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی اجازت کسی کو نہیں دے گا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا پر نشر ہونے والے بیان میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ جب تک خلیج میں غیر ملکی فوج موجود رہے گی۔ خطے میں بد امنی اور تیل تنصیبات غیر محفوظ رہیں گی۔
ایران کے پاسدران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی کا بھی اس سے قبل بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایران پر محدود حملے کا بھی بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے تنبیہ کی تھی کہ حملہ آور کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ امریکہ اور سعودی عرب نے ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا تھا تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ سعودی عرب ان حملوں کا بھرپور جواب دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے پاس شواہد موجود ہیں کہ آرامکو کی دو تنصیبات پر حملے یمن کی جانب سے نہیں بلکہ شمال کی جانب سے کیے گئے۔ ان کے بقول سعودی عرب اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے جس کے بعد ان حملوں کا جواب دیا جائے گا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کے لیے فوج سعودی عرب بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے ایران کے مرکزی بینک پر بھی مزید پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
فوج بھیجنے کے اعلان پر امریکہ میں تنقید
امریکی صدر کے اس اقدام کو کانگریس کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اشتعال انگیز اقدام کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا سعودی عرب میں فوج بھجوانے کا اقدام ناقابل قبول ہے۔ صدر نے یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کی جانی والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ مزید ظلم اور خون خرابہ برداشت نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس ملک کے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے قومی سلامتی کو یقینی بنائے گی۔
پینٹاگون کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا تھا کہ خطے میں کشیدہ صورتِ حال کے پیش نظر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو فوجی سازو سامان کی فروخت کا عمل تیز کر دیا جائے گا۔
حوثی باغیوں کی پیش کش
سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے حوثی باغیوں نے سعودی عرب میں مزید حملے نہ کرنے کی مشروط پیش کش کی ہے۔
حوثی باغیوں کے سربراہ مہدی المشاہت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر سعودی عرب اور اس کے اتحادی یمن میں حملے روک دیں تو حوثی باغی بھی سعودی عرب پر حملے نہیں کریں گے۔
اقوام متحدہ نے حوثی باغیوں کی جانب سے اس پیش کش کا خیر مقدم کیا ہے۔