ایران خطے میں جنگ چھیڑنا چاہتا ہے: سعودی عرب

سعودی عرب اور ایران کے اختلافات دہائیوں پر محیط ہیں۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران خطے میں عدم استحکام کے لئے جنگ چھیڑنا چاہتا ہے عالمی قوتیں ایران کو اس کے مقاصد سے روکیں۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ریاض میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب خطے میں جنگ کا خطرہ ٹالنے کی پوری کوشش کرے گا۔ ان کے بقول اگر جنگ مسلط کی گئی تو سعودی عرب پوری قوت سے اس کا مقابلہ کرے گا۔

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گیند اب ایران کے کورٹ میں ہے اسے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔

سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی تنصیبات پر تازہ حملوں اور خطے کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے خلیجی ممالک کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ یہ اجلاس 30 مئی کو مکہ میں ہو گا۔

سعودی عرب نے الزام لگایا تھا کہ منگل کو اس کے دو آئل پمپنگ اسٹیشنز پر ہونے والے ڈرون حملوں کا محرک بھی ایران تھا اس حملے کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔ جن کے ساتھ سعودی اتحاد 2015 سے جنگ میں مصروف ہے۔

حالیہ کشیدگی کے بعد امریکہ نے خلیج میں جنگی نقل و حمل بڑھا دی ہے۔

اس سے قبل متحدہ عرب امارات کی فجیرہ بندرگاہ کے قریب خلیج عمان میں ہونے والی تخریب کاری میں چار تیل بردار جہازوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا جس میں دو سعودی آئل ٹینکر بھی شامل تھے۔

امریکہ نے اس تخریب کاری کا الزام ایران پر عائد کیا تھا جس کے بعد خطے میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا تھا۔

ایران نے دونوں کارروائیوں میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی تھی۔

ایران اور سعودی عرب کی خطے میں مخالفت دہائیوں پر محیط ہے دونوں قوتیں ایک دوسرے پر مختلف الزامات عائد کرتی آئی ہیں۔

امریکہ اور ایران کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے باعث امریکہ نے اپنا ایک بحری بیڑا بھی مشرق وسطی بھیج دیا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ جنگ کے امکان کو رد کر چکے ہیں۔

امریکہ کے صدر کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے تاہم خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف بھی واضح کر چکے ہیں کہ ایران جنگ نہیں چاہتا تاہم ایران کے پاسدران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کا یہ بیان زبان زد عام ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کوئی ملک ایران سے جنگ کے دھوکے میں نہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا تاہم اگر اس پر یہ مسلط کی گئی تو خوفزدہ نہیں ہو گا۔

حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی تھی جب امریکہ کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرتے ہوئے اس سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ ممالک کا استثنی ختم کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ سال صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے بھی یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گئے تھے جواب میں ایران نے بھی جوہری معاہدے سے الگ ہو کر یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔