ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک اپنا میزائل پروگرام کسی صورت نہیں روکے گا۔
ایران نے یہ اعلان امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس خواہش کے اظہار کے بعد کیا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
منگل کو سرکاری ٹی وی پر نشر کی جانے والی ایک تقریر میں خامنہ ای نے امریکی پیش کش کو "ایک سیاسی حربہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکام اور قوم اس دھوکے میں نہیں آئیں گے۔
امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ نئے جوہری معاہدے کے لیے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرے۔ امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران کے پاس اپنی موجودہ قیادت کے ساتھ ایک عظیم ملک بننے کا موقع ہے جس سے اسے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ امریکہ کا واحد مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے اور وہ ایران میں قیادت کی تبدیلی نہیں چاہتا۔
بعد ازاں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اتوار کو کہا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ بغیر کسی شرط کے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
لیکن ایرانی حکام نے مائیک پومپیو کی اس پیش کش کو "لفظوں کا کھیل" قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
منگل کو اپنے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے بھی امریکی قیادت کی جانب سے مفاہمت پر مبنی بیانات کا سخت جواب دیا اور کہا کہ ان کا ملک دشمن کے سامنے نہیں جھکے گا۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے لیکن دشمن کے سامنے سر جھکادینے کی قیمت اس سے کہیں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر عائد امریکی پابندیاں ایرانی عوام کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں لیکن ان کے نتیجے میں ایران کی حکومت نے ملک کے معاشی حالات بہتر بنانے کو اپنی ترجیح بنا لیا ہے۔
خامنہ ای کا یہ خطاب ایران کے انقلاب کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کی 30 ویں برسی کے موقع پر نشر کیا گیا تھا۔
امریکہ اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کا آغاز گزشتہ ماہ ایرانی تیل کی برآمدات پر عائد امریکی پابندیاں موثر ہونے کے بعد ہوا تھا جس میں تاحال کوئی کمی نہیں آئی ہے۔