ایران کی سیکیورٹی فورسز نے کہا ہے کہ انہوں نے 8 انتہا پسندسنی مسلمانوں کو پکڑا ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ ایران کے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی تقریبات میں رخنہ ڈالنے کے لیے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
ایران کے اسلامی انقلاب کی تقریبات پچھلے ہفتے منعقد ہوئی تھیں۔
ایران کے انٹیلی جینس کے وزیر محمود علوی نے ہفتے کے روز کہا کہ ان کی فورسز کے 8 غیرملکی تکفیری مسلمانوں کو حراست میں لیا جن کا تعلق ایران میں مارے جانے والے ایک تکفیری لیڈر سے تھا۔
ایرانی خبررساں ادارے 'ارنا' کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انٹیلی جینس کے وزیر نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی ان کا تعلق کس ملک سے تھا۔
تکفیری کی اصطلاح ایران کےشیعہ مسلمان، بنیاد پر ست سنی مسلمانوں اور مسلح سنی گروپس کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ارنا نے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ان کے قبضے سے کلاشنکوفیں اور دوسرے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں جنہیں وہ تہران، اور کئی دوسرے شہروں میں ہمسایہ ملکوں کے اپنے سرپرستوں کی راہنمائی میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔
علوی نے بتایا کہ اگست میں سنی عسکریت پسندوں کا لیڈر جنوب مشرقی ایران میں سیکیورٹی فورسز اور شہری اہداف پر حملوں میں ملوث تھا جس میں کئی افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اگرچہ انٹیلی جینس کے وزیر نے یہ نہیں بتایا کہ عسکریت پسندوں کو کس ملک سے راہنمائی مل رہی تھی لیکن ایرانی عہدے دار اکثر یہ الزام لگاتے رہتے ہیں کہ سعودی عرب اسلامک اسٹیٹ کے سنی گروپ کی مدد کرتا ہے۔
ریاض ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تہران خطے کو عدم استحکام سے دوچار کررہا ہے اور دہشت گردی کی سرپرستی کررہا ہے۔
ایران کی سیکیورٹی فورسز متعدد بار اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں اور ان کے ہمدردوں کی گرفتاریوں کا اعلان کرتے رہتے ہیں۔