ایران کی سکیورٹی فورسز نے عراق کے سرحد کے قریب ایک قصبے میں داعش سے مبینہ طور پر منسلک تین افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے "ارنا" نے کرمان شاہ صوبے کے گورنر کے حوالے سے بتایا کہ یہ افراد عراقی سرحد سے 60 کلومیٹر دور واقع صوبے کے ایک قصبے میں ایک گھر کے اندر چھپے ہوئے تھے۔
ایران کی سکیورٹی فورسز نے داعش کے چھ حامیوں کو گرفتار بھی کیا ہے جن کے قبضے سے بارود اور ہتھیار برآمد ہوئے۔
ایران کے انٹلیجنس کے وزیر سید محمود علوی نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے داعش کے ایک "اہم" رکن کو ہلاک کر دیا اور عراق سے داعش جنگجوؤں کی ایران میں داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
عراق کی سرحد پر واقع کرمان شاہ کے پہاڑی علاقے کی آبادی کی اکثریت زیادہ تر سنی کردوں کی ہے، جہاں سے شعیہ اکثریتی آبادی کے ملک ایران کے خلاف عسکری کاروائیاں کی کوششیں کی جاتی رہی ہے۔
ایرانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ داعش کے عسکریت پسند حالیہ مہینوں کے دوران ان کے ملک کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ایسی کارروائیوں کی کوششیں ایک ایسے وقت ہو رہیں ہیں جب عراق اور شام میں ایران کی عسکری موجودگی میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکی اتحاد کی فضائی کارروائیوں اور روس کی قیادت میں ہونے والے حملوں کی وجہ سے عراق و شام میں داعش کمزور ہوئی ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی سکیورٹی فورسز کی حالیہ مہینوں میں دہشت گرد گروہوں کی ساتھ جھڑپیں ہوئیں ہیں اور سرحد کے علاوہ ملک کے اندر ان گروہوں کی کئی ممکنہ کارروائیوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور اس دوران متعدد سرگرم کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ان افراد کے قبضے سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔
ایرانی حکام نے گزشتہ ہفتے 20 کرد افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جو انتہا پسند گروپ داعش سے منسلک ہونے کے جرم کے مرتکب قرار پائے تھے۔