ایران نے پاکستان کے ساتھ سرحد پر فائرنگ کے واقعات پر تہران میں تعینات پاکستانی سفیر کو طلب کر کے ان سے احتجاج کیا اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ نے دفتر خارجہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تہران میں پاکستانی سفیر نورمحمد جدمانی کو ہفتے کی شام طلب کیا گیا اور ان سے سرحد پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے متعدد ایرانی سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر وضاحت طلب کی۔
بیان کے مطابق دفترخارجہ میں مغربی ایشیا کے امور کے ڈائریکٹر جنرل رسول اسلامی کا کہنا تھا کہ ایرانی محافظوں پر حملوں کے لیے پاکستانی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہوئی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد اس کے تدارک کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔
گزشتہ جمعرات کو پاک ایران سرحد پر مشتبہ شدت پسندوں کی فائرنگ سے ایرانی سرحدی فورس کے دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
رسول اسلامی کا کہنا تھا کہ ’’یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں کہ دہشت گردوں اور ڈاکوؤں کے گروہ پاکستانی علاقے سے ہماری سرزمین پر آئیں اور ہمارے سرحدی محافظوں پر حملہ کریں۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور حکام کو دونوں ملکوں کے دشمنوں کو ان کے مقاصد میں کامیاب ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں۔
پاکستان کی طرف سے اپنے سفیر کی طلبی پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن جمعہ ہی کو دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کے پاس اگر ایسے شواہد موجود ہیں کہ اس کی سرزمین ایران کے خلاف استعمال ہو رہی ہے تو وہ پاکستان کو فراہم کرے۔
گزشتہ جمعہ کو پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی ایرانی سرحد سے ملحقہ صوبہ بلوچستان میں ایرانی فورسز کی فائرنگ سے اپنے ایک سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت پر اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق تحصیل مند کے علاقے میں ایرانی سرحدی محافظوں نے معمول کے گشت میں مصروف پاکستانی اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی اور ایرانی اہلکاروں نے یہ کارروائی پاکستانی حدود میں دو کلومیٹر اندر آکر کی۔