ایران: امریکہ کے لیے جاسوسی کے ملزم کو سزائے موت

فائل فوٹو

ایران میں امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے جاسوسی کے الزام پر ایک شخص کو سزائے موت اور دو افراد کو طویل قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ایران کی عدالت عظمیٰ نے امیر رحیم پور کی سزائے موت کی تصدیق کی ہے جن پر جوہری پروگرام سے متعلق معلومات امریکہ کو فراہم کرنے کی کوشش کا الزام تھا۔ سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی نے منگل کو بتایا کہ سزائے موت پر جلد عمل درآمد ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ امیر رحیم پور نے جاسوسی کے عوض کافی رقوم کمائیں۔ وہ امریکی ایجنسی کو ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اطلاعات فراہم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہیں شناخت کیا گیا، مقدمہ چلا اور سزائے موت سنائی گئی۔ عدالت عظمیٰ نے سزا کی توثیق کر دی ہے اور اس پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔

سی آئی اے نے فوری طور پر رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔

ایک امدادی ادارے سے وابستہ دو دیگر افراد کو قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان پر سی آئی اے کے لیے جاسوسی اور ایران کی قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کا الزام تھا۔

ترجمان نے کہا کہ دونوں ملزموں کو 15 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جاسوسی کے جرم میں 10 سال اور قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے پر پانچ سال قید کاٹنی ہوگی۔

ایران اس سے پہلے بھی امریکہ اور اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں اپنے شہریوں کو سزائیں دے چکا ہے۔

آخری بار جس مبینہ جاسوس کو پھانسی کی سزا دی گئی تھی، وہ شہرام امیری تھے۔ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو ناکام بنانے کی کوششوں کے دوران ابتدا میں امریکہ چلے گئے لیکن 2010ء میں ایران واپس آگئے۔ حکومت نے ان کی واپسی کا خیرمقدم کیا تھا۔ لیکن اگست 2016ء میں انہیں پھانسی دے دی گئی۔