اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے ایک بار پھر خواتین کی حیثیت سے متعلق اقوام متحدہ کے کمیشن میں ایران کی شرکت کی مخالفت پر زور دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق، توار کو ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں، لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا، "ایرانی حکومت کو صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وقف بین الاقوامی ادارے میں نہیں ہونا چاہیے۔ ایران کو خواتین کے اسٹیٹس سے متعلق کمیشن سے ہٹانا درست اقدام ہے۔"
The Iranian government should not be on the @UN_CSW – an international body dedicated to promoting gender equality and women%27s empowerment.Removing Iran from the Commission on the Status of Women is the right thing to do.
— Ambassador Linda Thomas-Greenfield (@USAmbUN) December 5, 2022
ایران کو کمیشن سے نکالنے کے حوالے سے امریکہ کا تجویز کردہ ایک مسودہ قرارداد اس ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مسودے میں کہاگیا ہے: "اسلامی جمہوریہ کی پالیسیاں انسانی حقوق اور خواتین اور لڑکیوں کے حقوق اور عورتوں کے اختیارات کے کمیشن کے مشن سے انتہائی متصادم اورقابل مذمت ہیں۔ اور اسلامی جمہوریہ ایران کو (اس کی رکنیت کی)موجودہ مدت کے خاتمے سے قبل ہی فوری طور پر خواتین کے اسٹیٹس سے متعلق کمیشن سے ہٹا دینا چاہیے۔"
تہران نے حال ہی میں کمیشن کی چار سالہ معیاد کاآغاز کیا ہے۔ کمیشن کا مقصد، جس کا اجلاس ہر سال مارچ میں ہوتا ہے، صنفی مساوات کو فروغ دینا اور خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔
پچھلے مہینے، گرین فیلڈ نے کہا تھا کہ کمیشن میں ایران کی رکنیت ادارے کی ساکھ پر ایک "بدنما داغ" ہے۔ "اور ہمارے خیال میں اسےبرداشت نہیں کیا جاسکتا۔"
Your browser doesn’t support HTML5
تھامس گرین فیلڈ نے یہ بیان نومبر میں، 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد 16 ستمبر کو ایران میں شروع ہونے والے عوامی مظاہروں پر مرکوز سلامتی کونسل کے ارکان کے ایک غیر رسمی اجتماع میں دیا تھا، جسے ارریا( Arria) میٹنگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔