رسائی کے لنکس

ایران: احتجاج کی کوریج پر دو خواتین صحافی حکومت مخالف پروپیگنڈے کے الزام میں گرفتار


30 اکتوبر 2022 کو تہران میں ایک شخص 'ھم میھن' اخبار کی ایک کاپی کے ساتھ۔ جس میں خواتین صحافیوں نیلوفر حمیدی اورالاھے محمدی کی حراست پر رپورٹ چھپی ہے۔
30 اکتوبر 2022 کو تہران میں ایک شخص 'ھم میھن' اخبار کی ایک کاپی کے ساتھ۔ جس میں خواتین صحافیوں نیلوفر حمیدی اورالاھے محمدی کی حراست پر رپورٹ چھپی ہے۔

ایران نے منگل کو دو خواتین صحافیوں پر ملک میں ہونے والے بڑے عوامی احتجاج کی کوریج کرنے کے دوران "ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ" کرنے کے الزام عائد کیا۔

ایران کی عدلیہ نے اعلان کیا ہےکہ ’دوصحافی خواتین، نیلوفر حمیدی اور الاھے محمدی کو "نظام کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور قومی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں ریمانڈ میں دے دیا گیا ہے۔‘

دونوں خواتین پہلے ہی ایک ماہ سے زائد عرصے سے حراست میں ہیں۔

ایران میں حکومت مخالف مظاہرے ساتویں ہفتے میں ہیں۔ ستمبر میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعدسے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔، مہسا امینی کو خواتین کے لباس کے سخت قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جو بعد ازاں پولیس کی حراست میں ہلاک ہو گئی تھیں۔

نیلوفرحمیدی کو، جو مقبول اصلاح پسند اخبار شرق‘ کے لیے رپورٹنگ کرتی ہیں، 20 ستمبر کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اس اسپتال میں گئیں جہاں مہساامینی کو لے جایا گیا تھا۔

محمدی، اصلاح پسند روزنامہ ھم میھن ‘کی رپورٹرالاھے محمدی کو 29 ستمبر کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ جنازے کی کوریج کے لیے امینی کے آبائی شہر جا رہی تھیں۔

ایران نے احتجاجی مظاہروں کا جواب بڑے پیمانے پر گرفتاریوں سے دیا ہے۔ عدلیہ کے مطابق، دو ہزار سے زیادہ افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، جن میں سے نصف کا تعلق تہران سے ہے۔

ایران میں گرفتاریوں پر نظر رکھنے والی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ‘(سی پی جے) کے مطابق منگل تک زیر حراست صحافیوں کی تعداد 60 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ ان میں سے کچھ کو بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ لیکن نئی گرفتاریاں اب بھی جاری ہیں۔

"سی پی جے کی صدر جوڈی گینزبرگ نے ایک بیان میں کہا کہ صحافیوں کی گرفتاریوں کی رفتار نے ’حیرت انگیز طور پرایک مختصر وقت میں ایران کو دنیا میں صحافیوں کو جیل میں ڈالنے والےسب سے بڑے ملکوں میں شامل کر دیا ہے۔ایرانی حکام ملک کی تاریخ کے ایک نازک لمحے کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے تبصرہ کرنے کی درخواست سے متعلق وی او اے کی ای میل کا جواب نہیں دیا۔

ایران میں صحافیوں کو شدید خطرات کے پیش نظر، پیرس میں قائم، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے نوبیل امن انعام یافتہ شیریں عبادی کے ساتھ مل کر ایک ہیلپ ڈیسک بنایا ہے۔

پراجیکٹ کا اعلان کرتے ہوئے،رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرزنے کہا کہ ہیلپ ڈیسک ڈیجیٹل سپورٹ دے گا اور اس میں فارسی زبان کا سیکشن شامل ہوگا۔

شیریں عبادی نے، جو 2003 میں نوبیل امن انعام حاصل کرنے والی اسلامی دنیا کی پہلی خاتون تھیں،رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرزکے ایک بیان میں کہا، ’اس حساس صورت حال میں ایرانی صحافیوں اور ایران میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی رپورٹنگ میں ان کا کام ضروری ہے۔ وہ عوام کی آواز بننے کے لیےاپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔‘

شیریں عبادی 25 اپریل 2012 کو شکاگو میں نوبیل امن انعام یافتہ افراد کی عالمی سربراہی کانفرنس میں شرکت کر رہی ہیں۔
شیریں عبادی 25 اپریل 2012 کو شکاگو میں نوبیل امن انعام یافتہ افراد کی عالمی سربراہی کانفرنس میں شرکت کر رہی ہیں۔

تنظیم کے سیکریٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئر نے کہا کہ یہ نگرانی کرنے والا ادارہ میڈیا کو ’اپنے کام کو جس قدر ممکن ہومحفوظ طریقے سے انجام دینے کے لیے ضروری ٹولز اور مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ انہیں کچھ تحفظ فراہم کیا جا سکے اور ان کے کام میں دخل اندازی کو کم کیا جا سکے۔‘

احتجاج کی کوریج پر ملک سے باہر کام کرنے والے ایرانی صحافیوں کو بھی خطرہ ہے۔سی پی جے نے منگل کو برطانوی حکام سے ، لندن میں قائم ایک فارسی زبان کے نیوز ٹی وی چینل، @IranIntl_Enکےعملے کے ارکان کا تحفظ مضبوط بنانے کے لیے کہا اور اپیل کی کہ وہ ایرانی حکام کو جوابدہ ٹھہرائیں۔

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرزکے مطابق، کم از کم 17 خواتین صحافیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ایران میں احتجاجی لہر، خواتین کے حقوق موضوعِ بحث
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:47 0:00

شمالی کوریا اور اریٹیریا کے بعد ایران میں میڈیا کی آزادی کا تیسرا بدترین ریکارڈ ہے۔ یہ ملک صحافت کے لیے بہترین حالات رکھنے والے ملکوں کے،رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرزکے پریس فریڈم انڈیکس میں،180 ممالک میں 178 ویں نمبر پر ہے۔

کچھ معلومات ایجنسی فرانس پریس سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG