ایران نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو خبردار کیا ہے کہ وہ تہران کی ریڈ لائنز کا احترام کریں ورنہ پھر انہیں جوابی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔
خیا ل رہے کہ امریکہ اور خلیج میں اس کے اتحادی خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
خطے پر اس کے کیا اثرات ہوں گے۔ معاملات کہاں جاکر ٹہریں گے، اس بارے میں وائس آف امریکہ اردو سروس کے ساتھ گفتگو میں امریکہ کی فارن پالیسی کونسل کے وائس پریذیڈینٹ ایلن برمن، پیرس یونیورسٹی کے ڈاکٹر عطاء محمد اور ایران میں مقیم صحافی اور تجزیہ کار ڈاکٹر راشد نقوی نے اپنے خيالات کا اظہار کیا۔
ایلن برمن نے کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاسداران انقلاب اور ایرانی حکومت کی جانب سے یہ تكرار اس بات کی علامت ہے کہ ایرانی حکومت بڑھتے ہوئے دباؤ میں ہے۔ اور امریکہ اور خلیج کی ریاستوں کی ایران کی سرگرمیوں کو روکنے یا محدود کرنے کی حکمت عملی کارگر ثابت ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر عطا محمد کا کہنا تھا کہ حال ہی میں اقوام متحدہ میں جو تقریریں ہوئیں اور جن میں ایران کو خطے میں عدم استحكام پھیلانے کا ذمہ دار ٹہرایا گیا اور ایران کو اس وقت جس دباؤ کا سامنا ہے۔ یہ اس کا رد عمل ہے۔
ڈاکٹر راشد نقوی کا کہنا تھا سعودی عرب کے ولی عہد کے ایران کے بارے میں حالیہ بیانات کے بعد ایسے میں جبکہ ایران میں عراق کے ساتھ آٹھ سالہ جنگ کی یاد منائی جارہی ہے اور وہاں لوگ جذبات سے بھرے ہوئے ہیں۔ اس قسم کے بیانات غیر متوقع نہیں ہیں۔
مزید تفصیلات کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5