صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ انہوں نے ایران کے قومی بینک پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی بھی ملک پر نافذ کی جانے والی سخت ترین پابندیاں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے یہ اعلان اپنے اوول آفس میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ مورسن کے ساتھ ملاقات کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
دو روز قبل صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کی تیل کی دو تنصیبات پر حملوں کے بعد، جس کے پیچھے ایرانی ہاتھ کا الزام لگایا تھا، کہا تھا کہ انہوں نے اپنی وزارت خزانہ کو ایران پر پابندیاں بڑھانے کی ہدایت کر دی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کو جنگی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا ذمہ دار ایران ہے۔
ایران اس الزام کو مسترد کر چکا ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ یہ حملے سعودی فوجی اتحاد کے یمن پر کیے جانے والے حملوں کا ردِ عمل ہیں اور یمنی عوام اپنے دفاع کا جائز حق استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم، صدر ٹرمپ نے ابھی تک یہ کہنے سے گریز کیا ہے کہ تہران یقینی طور پر سعودی حملوں کا ذمہ دار ہے۔
امریکی حلقے یہ کہہ چکے ہیں کہ سعودی تنصیبات پر حملے میں استعمال کیے جانے والے کروز میزائل اور ڈرونز نے غالباً ایران سے پرواز کی تھی۔
یہ حملے بظاہر یمن سے کیے گئے تھے، مگر امریکیوں کا کہنا ہے کہ باغی یمنی حوثیوں کے پاس نہ تو جدید ہتھیار موجود ہیں، نہ ہی ان کے پاس انہیں چلانے کی تربیت موجود ہے۔