گذشتہ سال حج کے موقعے پر ہلاکتیں، ایران کی سخت نکتہ چینی

فائل

اپنی ویب سائٹ پر شائع کردہ ایک بیان میں خامنہ اِی نے کہا ہے کہ ’’بجائے طبی امداد فراہم کرنے اور کم از کم اُن کی پیاس بجھانے کے، سنگدل اور قاتل سعودیوں نے ہلاک و زخمی حاجیوں کو ٹرکوں میں بھرا۔ اور یوں، اُنھوں نے اُن کو قتل کیا۔‘‘ اپنے الزام کی حمایت میں اُنھوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا

ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنہ اِی نے ایک بار پھر اسلام کے مقدس ترین مذہبی مقامات کے انتظامات کی سعودی عرب کی صلاحیت پر سوالات اٹھائے ہیں، اور الزام لگایا کہ گذشتہ سال حج کے موقع پر ہلاکت خیز بھگدڑ ’’بادشاہت کی جانب سے قتل کا ارتکاب تھا‘‘۔

اس واقعے کی برسی کے موقعے پر اپنی ویب سائٹ پر شائع کردہ ایک بیان میں خامنہ اِی نے کہا ہے کہ ’’بجائے طبی امداد فراہم کرنے اور کم از کم اُن کی پیاس بجھانے کے، سنگدل اور قاتل سعودیوں نے ہلاک و زخمی حاجیوں کو ایکساتھ ٹرکوں میں بھرا۔ اور یوں، اُنھوں نے اُن کو قتل کیا۔‘‘ اپنے الزام کی حمایت میں اُنھوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

سعودی عرب کی جانب سے فوری طور پر سخت جواب سامنے آیا ہے۔ ولی عہد اور وزیر داخلہ، محمد بن نائف نے کہا ہے کہ ایران حج کو ’’سیاست‘‘ کی نذر کر رہا ہے، جس کی بجا آوری ہر تندرست مسلمان پر کم ازکم ایک مرتبہ فرض ہے۔

سعودی حکومت کے مطابق، گذشتہ سال حج کے موقعے پر بھگدڑ کے واقعے میں 769 حاجی ہلاک ہوئے۔ ادھر، ایسی سی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 2426 تھی، جس نے یہ اعداد سرکاری ذرائع ابلاغ اور اُن ملکوں سے تعلق رکھنے والے حاجیوں کے اہل کاروں کے حوالے سے بتائی ہے۔

ایران نے کہا ہے کہ اِن میں سے ہلاک ہونے والے ایرانیوں کی تعداد 464 تھی، اور ایران نے اس سانحے کا ذمے دار’’سعودی بدانتظامی‘‘ کو قرار دیا۔
اس تازہ الزام میں استعمال کی گئی زبان دونوں علاقائی مخالفین کے معیار کے اعتبار سے کافی سخت ہے، جو شام اور یمن کی خانہ جنگی میں حریف کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

خامنہ اِی نے کہا کہ ’’عالم اسلام میں ہونے والے اُن کے جرائم کی ذمہ داری سے یہ حکمران مبریٰ نہیں ہو سکتے‘‘۔

شہزادہ نائف نے کہا کہ ’’جو بات ایرانی ذرائع ابلاغ اور کچھ ایرانی اہل کار کر رہے ہیں حقائق پر مبنی نہیں، اور وہ جانتے ہیں کہ بادشاہت کی جانب سے ایرانی حاجیوں کو وہی سہولیات فراہم کی گئی تھیں جو دوسروں کو دستیاب تھیں‘‘۔