ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پرپاکستان کی تنقید

  • ج

وزیرخارجہ حنا ربانی کھر

پاکستان نے ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں پرتنقید کرتے ہوئےان خدشات کورد کیا ہےکہ یہ تعزیرات مجوزہ پائپ لائن کے ذریعے ایرانی قدرتی گیس درآمد کرنے کے دوطرفہ منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے پیرکی شب قومی اسمبلی کے اجلاس کو اس دوطرفہ منصوبے پراب تک ہونےوالی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئےایک بار پھر کہا کہ ایران سے گیس کی درآمد کے منصوبے کو’’ہمارے قومی مفاد میں ترجیح حاصل ہے‘‘ اس لیے تمام تر دباؤ کے باوجود 2014 تک اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اس پرتیزی سے کام جاری ہے۔

بعض اراکین اسمبلی کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ پاک ایران منصوبے پرامریکی پابندیوں یا کسی بیرونی دباؤ کے تحت کام کی رفتار سست ہونے کا تاثرغلط ہے۔

’’یہ (تازہ امریکی پابندیاں) دراصل ایران سے گیس نہیں بلکہ تیل کی برآمد سے متعلق ہیں۔ لیکن کسی بھی صورت میں ہمارا (پاکستان کا) خیال ہے کہ پابندیاں بالخصوص یکطرفہ پابندیاں اکثراوقات مدد گار نہیں ہوتیں اور زیادہ تر یہ غیر مفید ثابت ہوئی ہیں۔‘‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سےبخوبی آگاہ ہے اوراقوام متحدہ نے ایران کے خلاف جن پابندیوں کا اعلان کررکھا ہےرکن ممالک کا اُن پرعملدرآمد کرنا لازم ہے۔

’’اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیاں کسی ملک کو ایران سے تیل و گیس کی درآمد یا برآمد سےنہیں روکتیں۔‘‘

لیکن اُنھوں نے واضح کیا کہ امریکہ اوریورپی یونین کی جانب سےتہران کے خلاف لگائی گئی پابندیوں پرعمل کرنا پاکستان کے لیے لازمی نہیں ہے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان اپنی جانب پائپ لائن بچھانے کا کام جلد شروع کررہا ہے اور ایران سے گیس کی درآمد کا سلسلہ شروع ہونے سے ملک کو درپیش توانائی کے موجودہ بحران پر بہت حد تک قابو پانے میں مدد ملے گی۔

سات ارب ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے تحت ایران اور پاکستان کو ملانے والی 2100 کلومیٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے روزانہ 70کروڑ کیوبک فٹ سے زائد قدرتی گیس درآمد کی جائے گی۔