ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرے، یورپی طاقتیں

ایران کی جوہری تنصیب نطنز جہاں یورینیم کو افزودہ کیا جاتا ہے۔ فائل فوٹو

فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے، جو ایران کے جوہری معاہدے میں یورپی فریق ہیں، جمعے کے روز تہران کی جانب سے ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری نگرانوں کے ساتھ تعاون کرے۔

یورپی طاقتوں نے آئی اے ای اے کی اس ہفتے کے شروع میں بریفنگ کے بعد اپنے پہلے مشترکہ بیان میں کہا ہے،’ جوہری تونائی کے بین الاقوامی ادارے نے 8 ستمبر کو اپنی ایک رپورٹ میں یہ تصدیق کی ہے کہ تہران نے اپنے نطنز کی تنصیب میں ایڈوانسڈ سینٹی فیوجز نصب کر دیے ہیں یا نصب کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں ان سرگرمیوں پر گہری تشویش ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم جوہری معاہدے کی حمایت جاری رکھیں گے اور ایران پر زور دیں گے کہ وہ اپنی ان سرگرمیوں کو ختم کر دے جن سے جوہری معاہدے کے وعدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس جانب مزید پیش رفت سے باز رہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایران سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تمام متعلقہ معاملات پر آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرے۔

صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکہ کو الگ کرتے ہوئے تہران پر دوبارہ پابندیاں لگا دیں تھیں۔

ایران نے معاہدے میں شریک یورپی طاقتوں سے کہا تھا کہ وہ امریکی پابندیاں ناکام بنانے میں تہران کی مدد کریں، بصورت دیگر ایران جوہری معاہدے کے خلاف یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کر دے گا۔