امریکہ نے چین سے کہا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں سے منسلک مالیاتی اداروں سے کاروبار کرنے کے نتیجےمیں اس کے بینکوں کو مسائل کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
مالیاتی امور سے متعلق امریکی سفارت کار ڈیوڈ کوہن نے بدھ کے روز کہا کہ ایران کے متنازع جوہری پر اقوام متحدہ کی عائد پابندیوں کے تحت کچھ غیر ملکی مالیاتی اداروں تک چین کے چاربڑے سرکاری بینکوں کی رسائی میں رکاوٹیں پیش آسکتی ہیں۔
انہوں نے یہ بیان بیجنگ میں اپنے ایک دورے کے موقع پر دیا۔ ان کے اس دورے میں بیجنگ اور ہانگ کانگ میں چینی عہدے داروں سے مذاکرات بھی شامل ہیں۔
ڈیوڈ کوہن نے مذاکرات میں اس حوالے سے تبادلہ خیالات کیا کہ عالمی مالیاتی مارکیٹ سے تہران کے متنازع جوہری پروگرام کو سرمائے کی فراہمی کیسے روکی جاسکتی ہے۔
امریکی سفارت کار کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے چینی عہدے داروں کو اسلامی جمہوریہ ایران کی جہازراں کمپنی کے ساتھ کاروبار کرنے پربھی انتباہ کیا ہے جسے امریکہ نے تہران کے جوہری پروگرام سے مبینہ تعلق کی بنا پر بلیک لسٹ کررکھاہے۔
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے یورینیم کی افزدوگی روکنے سے انکار اور بین الاقوامی جوہری معائنہ کاروں سے تعاون نہ کرنے پر تہران کے خلاف چار مرحلوںمیں پابندیاں عائد کی ہیں۔
ایران کا کہناہے کہ ان کا جوہری پروگرام خالصتاً بجلی پیدا کرنے اور پرامن مقاصد کے لیے ہے۔